تربت: نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما اورمعروف مصنف و کالم نگارراحت ملک نے کہاہے کہ پاکستان 4قومیتوں کاگھرہے، کوئی بڑا چھوٹا بھائی نہیں،چاروں جڑواں بھائی ہیں،اکیسویں صدی کے اس جدید دورمیں ہم ڈیموکریسی کے بجائے بندوق کریسی کے سائے تلے جی رہے ہیں،روشنی کاچراغ بجھتاجارہاہے، غریب ومتوسط طبقہ کیلئے حالات ابتر ہوتے جارہے ہیں، ذاتی وگروہی وخاندانی مفادات سے بالاترہوکر جمہوری میرٹ کواپنانے کی ضرورت ہے، ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کے روزتربت پریس کلب کے پروگرام گند ء ْ نند سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر معروف بلوچ ماہرلسانیات و جدیدفکری رجحان کے شاعر چچا اللہ بخش بزدار،صدیق کھیتران، ڈاکٹرغلام محمد کھیتران، رستم بلوچ ایڈووکیٹ نے بھی اظہارخیال کیا۔
راحت ملک نے کہاکہ ہم اپنے دوست مرحوم ڈاکٹرکہورخان بلوچ کی تعزیت کے سلسلے میں یہاں آئے ہیں مرحوم ڈاکٹرکہورخان کے ساتھ محبت کارشتہ تھا، ڈاکٹرصاحب کی خواہش کے مطابق منطق اور سوال کو زندہ رکھاجائے، ڈاکٹرکہورخان نے اس پسماندہ سماج میں جہالت کی تاریکیوں کے اندر روشنی کا دیاروشن کیا اس مجلس میں انہیں خراج عقیدت پیش کرتاہوں، انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی تاریخ کومدنظررکھاجائے تویہ بھیانک بھی ہے اور ظالمانہ بھی کیونکہ تاریخ کے مطابق بلوچستان برصغیرکاحصہ نہیں رہاہے بلکہ نیم خودمختار علاقہ رہاہے ڈیرہ غازی خان وراجن پورتک کے علاقے بلوچستان کے حصہ رہے ہیں، انہوں نے کہاکہ اس جدید دورمیں بھی ہم جمہوریت سے بہت دور بندوقوں کے سائے میں زندگی گزارنے پرمجبورہیں، روشنی کے جوچراغ ہم نے جلائے تھے وہ بجھتے جارہے ہیں، غریب ومتوسط طبقہ روزبروز بدتر صورتحال سے دوچارہوتی جارہی ہے ان حالات کاتقاضاہے کہ نیشنل پارٹی اپنا قائدانہ رول اداکرے،نیشنل پارٹی میں سیاسی کیڈرکی ایک لاٹ موجودہے۔
نیشنل پارٹی کو اس گھمبیر صورتحال میں لوگوں کو ظلم وستم سے بچانے ان کے جان ومال عزت وآبروکے تحفظ کیلئے موثرکردارنبھانا ہوگا، میں فخرسے کہتاہوں کہ 45سالہ سیاسی زندگی میں بابابزنجو سے لیکر آج تک نیشنل پارٹی اپنے جمہوری مزاج اورجمہوری کلچرکی بدولت غریب ومتوسط طبقہ کی نمائندگی کرتی آرہی ہے، انہوں نے کہاکہ پاکستان میں آئین کے متضادبلکہ آئین پاکستان کے متوازی قوانین نافذ ہیں پاکستان ایک کثیرقومی ریاست ہے لہٰذاتمام اقوام کے لئے آئین کویکساں طورنافذ ہونا چاہیے، یہاں مختلف قوانین نافذ ہیں، شرعی قوانین بھی ہیں برطانوی قوانین اورقبائلی قوانین بھی ہیں، یہی حال ہماری اعلیٰ عدالتوں کابھی ہے یہی عدلیہ کراچی میں نسلہ ٹاورکو گرادیتی ہے مگر اسلام آبادمیں حیات ہوٹل کوریگولرائز کرکے حیات ٹاوربنادیتی ہے، ایسامحسوس ہوتاہے کہ ہم وفاق میں نہیں بلکہ آفاق میں رہ رہے ہیں۔
پاکستان چار قومیتوں کاگھرہے اس ملک میں کوئی بڑا بھائی نہیں چارجڑواں بھائی ہیں، کوئی قوم چھوٹی بڑی نہیں ہوتی وفاق میں 3وفاقی اکائیاں بقدر جثہ شریک نہیں ہیں،ملک کو آئینی تقاضوں کے مطابق چلایا جائے انہوں نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ 85فیصد انڈسٹریز پر قابض ہے نوازشریف انڈسٹریلسٹ طبقہ کی نمائندہ ہیں وہ مسلم لیگ کے نہیں بلکہ ن لیگ کے قائدہیں،اس موقع پرمعروف بلوچ ماہرلسانیات و جدیدفکری رجحان کے شاعر چچا اللہ بخش بزدارنے کہاکہ ادیب و شاعرآزادہیں وہ جس طرح چاہیں اپنے افکار کا اظہار کریں انہیں پابندنہیں کیاجاسکتا، انہوں نے کہاکہ وہ بلوچی ادب کے حوالے سے پرامیدہیں بلوچی شاعری دنیا کی کسی بھی زبان کی شاعری سے اگر آگے نہیں ہے تو اس کے برابر ضرور ہے،ادب تخلیق ہوتی ہے اس لئے کسی ادیب کومجبورنہیں کیاجاسکتاکہ وہ کیا تخلیق کرے ادیب اپنے سماج کانمائندہ ہوتا ہے، انسان کا دکھ ادیب کاموضوع ہوتاہے