کوئٹہ۔ نیشنل پارٹی نے مرکزی اعلامیہ میں کہا کہ ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ پروجیکٹ بلوچ قوم کا قومی آثاثہ ہیے ماضی میں اس حوالے سےجو غلط معاہدات اور ایگریمنٹس سابقہ حکومتوں کے سامنے آئے جس کا خمیازہ ٹھیتیان کمپنی اور وفاقی حکومت بھگتنا پڑھ رہا ہے۔
جس حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کا فیصلہ موجود ہیے جس نے اس معائدے کو غیر قانونی اور بلوچ عوام کے معاشی مفادات کے خلاف قرار دیا بیان میں کہاگیا کہ ریکوڈک کاپر گولڈ معاہدے میں بی ڈی اے اور بلوچستان حکومت کا کردار انتہائی مشکوک اور بلوچستان دشمن رہا ہے بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے بلوچستان کے مفادات کے بجائے ہر وقت کمپنی کے مفادات کو بلوچستان کے عوام کے مفادات پر ترجہی دے کر مخصوص مفادات حاصل کئے حالانکہ عملا بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا جوائینٹ وینچر تھا لیکن عملا بلوچستان اور بلوچ قومی مفادات کے برخلاف کمپنی اور بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے مخصوص ٹولے کو فائدہ پہنچانے کی کوششوں نے بلوچستان کے قومی پروجیکٹ کو تباہی کے دھانے لاکھڑا کردیا۔
بعد ازاں اٹلی کی ٹھیتیان کمپنی اپنے نقصانات کے ازالے کے لیئے عالمی عدالت انصاف میں گیا اور عالمی عدالت انصاف نے حکومت پاکستان کے خلاف فیصلہ کیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان اور عالمی عدالت انصاف دونوں کے فیصلے موجود ہیں ان دونوں اہم فیصلوں کے باوجود موجودہ حکومت اگر کوئی نیا پھنڈورہ بکس کھول کر نیا معائدہ بلوچستان اور بلوچ عوام کے معاشی و سیاسی مفاد کے خلاف کرنا چاہتا ہے تو یہ ان کی خام خیالی ہوسکتی ہے کیونکہ موجودہ وفاقی و صوبائی دونوں حکومتوں کو عوام کا نہ مینڈیٹ حاصل ہے اور اخلاقی طور پر وہ اس پوزیشن میں ہیں کہ بلوچستان کے قومی مفادات کے حوالے سے کوئی فیصلہ کریں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام تر تفصیلات کو فوری طور پر بلوچستان کے عوام کے سامنے لایا جائے ورنہ اس کا حشر بھی گوادر پورٹ کی طرح ہوگا بلوچستان کے ساحل و وسائل پر کسی قسم کا سودا بازی قبول نہیں کرینگے۔
نان شبینہ کے محتاج بلوچستان کے عوام کا اربوں ڈالرز کے وسائل جس بے دردی سے لوٹا گیا آج کا بلوچ نوجوان اس کالونائزیشن کو کبھی برداشت نہیں کریگی۔پارٹی ترجمان نے واضع کیا ہیکہ ایک بار پھر ریکوڈک کے حوالے سے بازگشت سنائی دے رہی جس سے نئے خدشات جنم لے رہی ہیے اٹھارہوں ترمیم کے بعد وفاق کو اپنے تجاوزات ختم کرنی چاہیے اور صوبائی و وفاقی حکومت قومی وسائل کے حوالے وسائل کو ماضی کی طرح شیر مادر تصور کرتے ہوئے کوڑیوں کے دام فروخت کرنے سے اجتناب کریں اور عوام کے شکوک و شبات دور کریں چونکہ موجودہ حکمرانوں پر عوام کا کوئی اعتماد نہیں جعلی حکمرانوں کے ذریعے کوئی بھی معائدہ قابل قبول نہیں ہوگا۔