|

وقتِ اشاعت :   December 3 – 2021

دالبندین : دالبندین انتظامیہ دودھ فروشوں کے سامنے ہے بس۔تفصیلات کے مطابق دالبندین بازار کے دودھ فروشوں نے سرکاری نرخنامے کی دھجیاں بکھیر کر از خود نرخوں میں اضافہ کردیا دودھ فی کلو کی قیمت 100 روپے سے بڑھا کر 120روپے جبکہ دہی فی کلو 110 روپے سے بڑھا کر 130 روپے فی کلو کے نرخ مقرر کر دئیے مگر انتظامیہ نے دودھ کے بڑھتے ہوئے نرخوں پر کوئی ایکشن نہیں لیا جس کی وجہ سے عوام سخت سرگرداں ہیں۔

جنہوں نے اچانک دودھ کے نرخوں میں اضافہ کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نرخوں کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ کردیا ہے دریں اثناء دودھ فروشوں نے مقامی صحافیوں کو بتایا کہ دودھ فروشوں نے اشیاء خوردونوش سمیت تیل اور دیگر چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کو دیکھ کر مجبوری کے تحت دودھ کے نرخوں میں اضافہ کر دیا ہے سبز چارہ جات، کڑ، خشک روٹی، گندم، بھوسہ، چھوکر اور دیگر چیزوں کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوچکا ہے اس لئے ہم نے بھی دودھ کے نرخ بڑھا دئیے ہیں اگر انتظامیہ دوسری چیزوں کی قیمتوں میں اضافے کو روکے تو ہم بھی دودھ کے پرانے نرخ برقرار رکھ دیں گے۔

علاوہ ازیں عوامی وسماجی حلقوں نے پرائس کنٹرول کمیٹی دالبندین کی کارکردگی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ دالبندین انتظامیہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں بری طرح سے ناکام ہوچکی ہے آئے روز اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے انتظامیہ نرخنامہ جاری کرنے تک محدود ہوچکی ہے جس پر عملدرآمد کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے اس لئے انتظامیہ کو چائیے کہ وہ گرانفروشوں اور ذخیرہ اندوزی کرنے والے تاجروں کے خلاف بلاتفریق کاروائی عمل میں لاکر عوام کو ریلیف پہنچائے تاکہ عوام مہنگائی کے بڑھتے ہوئے آفات سے بچ سکیں۔