کوئٹہ: پاکستان انصاف کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ ضلع کچھی میں اعوان گوٹھ میں تین افراد کے قتل کے مقدمے میں نامزد ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کیا جارہا حکومت کا یہی رویہ رہا تو لوگ مجبور ہو کر عدالت جانے کے سا تھ اسمبلی کے سامنے بھی احتجاج کریں گے یہ بات انہوں نے جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔
پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے کہا کہ ایک طرف ہم امن وامان کی بات کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جہاں امن وامان نہ ہو وہاں ترقی نہیں ہوتی اور دوسری جانب صوبے میں اب جو نیا سیٹ اپ آیا ہے اس میں بیس روز قبل ضلع کچھی میں اعوان گوٹھ میں ایک شخص نے جا کر کیمپ لگا کر وہاں کے لوگوں کو ان کی اپنی زمینوں سے بے دخل کرنے کی کوشش کی مقامی لوگوں نے وہاں کی انتظامیہ کو اس صورتحال سے آگاہ کیا احتجاج بھی کیا گیا مگر ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی صدیوں سے آباد لوگوں کا پانی بند کردیا گیا مگر اس کا بھی انتظامیہ کی جانب سے نوٹس نہیں لیا گیا جس کے بعد وہاں کے لوگوں نے مجبور ہو کر پہلے سوشل میڈیا کے ذریعے آواز بلند کی اور پھر کوئٹہ آکر پریس کلب میں پریس کانفرنس کرکے تمام صورتحال سے صوبائی حکومت کو آگاہ کیا اور بتایا کہ اس سے ان کی جانوں کو بھی خطرہ ہے انہیں تحفظ فراہم اور زمینوں سے قبضہ ختم کرایا جائے ان کی پریس کانفرنس تمام مقامی اخبارات میں شائع ہوئی مگر صوبائی حکومت کی جانب سے تو اس کا کوئی نوٹس نہیں لیاگیا مگر اگلے روز ہی وہاں پر حملہ کرکے تین افراد کو قتل اور دو کو زخمی کردیاگیا۔
لوگوں پر حملہ کرنے والوں نے وہاں کے مقامی لوگوں کی فصل لوٹنے کی بھی کوشش کی انہوںنے کہا کہ پریس کانفرنس کرنے والوں کو ایک دن پہلے دھمکیاں بھی دی گئیں اور پھر قتل کردیاگیا اگر صوبے میں ایک زمیندار اور بزگر محفوظ نہیں ان کی زمینوں پر قبضہ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہوں تو پھر کیا کہا جاسکتا ہے اس واقعے کی ایف آئی آر میں مرکزی ملزم عاصم کرد گیلو نامزد ہیں مگر وہ روزانہ وزیراعلیٰ ہائوس میں نہ صرف موجود ہوتے ہیں بلکہ سول سیکرٹریٹ اور دیگر سرکاری دفاتر میں بھی آتے جاتے رہتے ہیں واقعے سے صرف ایک روز پہلے عاصم کرد گیلو نے گورنر ہائوس میں گورنر بلوچستان اور ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی سے ملاقات کی جس کے ہمارے پاس ثبوت بھی ہیں اگلے روز سانحہ پیش آتا ہے ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی بلکہ حکومت ان کو سپورٹ کررہی ہے ۔
واقعے کی اب تک نہ تو مکمل تحقیقات ہوئیں اور نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے لیکن واقعے کو ضلع سے نکال کر کرائم برانچ لا کر ختم کرنے کی کوشش ہورہی ہے مرنے والے غریب ضرور ہیں مگر ان کی آہیں ایک دن وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کو بھی ہلا دیں گی اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو لوگ مجبور ہو کر عدالت جانے کے سا تھ اسمبلی کے سامنے بھی احتجاج کریں گے انہوںنے کہا کہ ایک جانب ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی دوسری جانب کمشنر نصیر آباد ڈویژن نے فصل ایف آئی آر میں نامزد افراد کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے انہوںنے زور دیا کہ اس مسئلے پر انکوائری کرای جائے تاکہ مرنے والوں کا خون رائیگاں نہ جائیں اس موقع پر ڈپٹی سپیکر نے حکام کو واقعے کی شفاف تحقیقات اور ایف آئی آر میں نامزد افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لانے کی رولنگ دی ۔