دالبندین: بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی آرگنائزر محمد بخش بلوچ، ڈپٹی آرگنائزر کامریڈ احمد یار ،آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبران سردار عبدالخالق نوتیزی، شیر دل مجاز ،حاجی دین جان مینگل ،ضلع کونسل کے اراکین عمران سنجرانی، مصطفیٰ کمال ریکی ۔
نور علی مینگل، ڈاکٹر سیف سمالانی، ملک جاوید حسنی ،ڈاکٹر شیر احمد محمد حسنی ،افتخار ماندائی ،محبوب بلوچ ،سردار آریان خان، عید محمد ملنگ، رؤف حسرت، سیف اللہ بلوچ بزرگ رہنما میر عبدالرحمن نوتیزئی ودیگر نے دالبندین پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی ہمیشہ ایک آئینی سسٹم کے تحت اپنے الیکشن کرواتی ہے مگر بد قسمتی سے پارٹی کے مرکزی قائدین کے کچھ دوستوں کی انا اور من پسند لوگوں نے دالبندین میں آکر آرگنائزنگ کمیٹی کے بغیر غیر آئینی کابینہ بنادیا ہے پارٹی کے ضلعی کونسل کے اکثریتی اراکین اس کابینہ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہیں کیونکہ کابینہ بنانے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے ضلع کونسل کا رپورٹ پیش کیا جاتا ہے اور ضلع کونسل کے اراکین شرکت کرتے ہیں مگر افسوس اس کابینہ میں نہ رپورٹ پیش ہوا نہ ضلع کونسل کے اراکین شریک تھے انھوں نے بتایا پارٹی کے ہمارے اندرونی اختلافات تھے۔
اس سے قبل آرگنائزنگ کمیٹی کخلاف چند دوسوں نے قبائلی لوگوں کو جمع کرکے پریس کانفرنس کیا تھا مگر ہم لوگوں نے اس وقت پارٹی کی بقاء کو مدنظر رکھتے ہوئے جواب نہیں دیا تاکہ پارٹی کی ساکھ مجروح نہ ہوں مرکزی قائدین نے روف مینگل کی سربرائی میں اختلافات کو ختم کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی جس میں خورشید جمالدینی، چیرمین جاوید بلوچ شامل تھے جس پر ہمارے تحفظات سنے جن یونٹس پر کچھ دوستوں کو تحفظات تھے اس پر الگ ایک کمیٹی ملک محمد ساسولی کی سربرائی میں تین رکنی بنائی گئی تاکہ جن یونٹس پر اعتراض اٹھائے گئے انکی چھان بین کی جائے اور مرکز کو رپورٹ پیش کرے مگر افسوس اسکے بعد روف مینگل نے خود سے فیصلہ کرکے ہمارے چار بنیادی یونٹس کو ختم کردیا انھیں اجلاس میں شرکت سے روک دیا اور کہا یہ یونٹس کابینہ اجلاس تک خاموش رینگے اسکے بعد بحال ہونگے بات یہاں تک نہ بنی تو مرکزی خواتین کے دستخط سے بنی یونٹس کو بھی ختم کرکے ایک اور غیر آئینی اقدام اٹھایا جو پارٹی کے آئینی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے انھوں نے مزید کہا بی این پی چونکہ ہمیشہ جمہوری روایت کا درس دیتا ہے مگر افسوس کے پارٹی کے مرکزی دوست غیر آئینی اقدام سے گریز نہیں کرتے ہیں اگر پارٹی میں اس طرح نظریاتی ورکرز کو غیر آئینی طریقے سے روک کر دیوار سے لگایا جاتا ہے تو پارٹی کے اندر رہنا مشکل بن جاتا ہے۔
انھوں نے کہا جو کابینہ بنایا گیا اسے فوری طور پر کالعدم قرار دیا جائے پارٹی کے نظریاتی ورکرز اور ضلع کونسل اور انکے اراکین کے تحفظات کو دور کیا جائے بصورت دیگر ہم دوستوں سے مشاورت کرکے اپنی لاعمل طے کرینگے اور اس بحران کا زمہدار مرکزی نائب صدر عبد الولی کاکڑ،عبدالروف مینگل،جاوید بلوچ اور خورشید جمالدینی ہونگے چونکہ انھیں پارٹی کے اندر اندرونی تمام تحفظات معلوم ہونے کے باوجود انکے ایماء پر کابینہ بنایا گیا پریس کانفرنس میں بڑی تعداد میں کارکنان اور یونٹس کے عہدیداران موجود تھے