خضدار: دانشور ادیب سیاسی رہنماء اور بیورو کریٹ ڈاکٹر کہور خان بلوچ کی یاد میں خضدارمیں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔مہمان ِ خاص ڈاکٹر کہور خان بلوچ کی صاحبزدی ڈاکٹر برامشن بلوچ تھی ۔ سیاسی جماعتوں کے قائدین عہدیدارو مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراداور خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ خضدار پر یس کلب میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس کو نیشنل پارٹی نے آرگنائز کیا تھا ۔
تقریب سے ڈاکٹر کہورخان کی صاحبزادی ڈاکٹر برامشن بلوچ بی این پی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری لعل جان بلوچ میر حاصل خان بزنجو کے فرزند میر شاہویس بلوچ بی ایس او پجار کے سابق چیئرمین امین دوست بلوچ بی این پی خضدار کے صدر میر شفیق الرحمن ساسولی جمعیت علمائے اسلام بلوچستان کے نائب امیر مولانا محمد صدیق مینگل بی این پی (عوامی) خضدار کے صدر ڈاکٹر عمران میروانی نیشنل پارٹی کے رہنماء دیدگ بلوچ میر اشرف علی مینگل دانشور و ادیب سلطان احمد شاہوانی شیراحمد قمبرانی بی ایس او پجار خضدار کے آرگنائزر شکیل احمد بلوچ عبدالوہاب غلامانی خدابخش ریاض احمد و دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر کہور خان بلوچ کا بلوچستان کے سیاسی افق پر سامنے آکر نام کمانا تاریخ میں ہمیشہ امر ہونا طویل جدوجہد اور صلاحیتوں کے بعد ممکن ہواہے ان کی لامتناہی افکار اقدار پورے بلوچستان کو روشنیوں سے ہمکنار کرنے کے زینے ثابت ہوتے رہے ان کی شخصیت علم اور درسگاہ کی مانند تھی۔
جس نے اہل بلوچستان کو زبان دی شعور دیا اور آگاہی دی ۔ ڈاکٹر کہور خان بلوچ صرف ایک گھر ایک پارٹی نہیں بلکہ پورے بلوچستان کو عزیز تھے اوروہ خود اہل بلوچستان کو عزیز رکھتے تھے ۔آج ہم یہاں ڈاکٹر کہور خان بلوچ کو یاد کرکے یہ دعوے کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ انہوںنے بلوچستان کی سیاست کونئی جِلا بخشی رہبری و رہنمائی کا کردار نبہایا پینتالیس سالہ جدوجہد میں اس نے کسی ایک لمحے کے لئے بھی فکر اور سوچ سے دور نہیں رہا خود بھی فکر مند رہے اورتمام طبقات کو متحرک کیئے رکھا ۔ ڈاکٹر کہور خان بلوچ کی بیٹی ڈاکٹر برامش بلوچ نے بطورِ مہمانِ خاص تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرے والد کی زندگی کھلی کتاب کی مانند تھی اس نے نہ صرف ہمارے گھر کو شعور و آگاہی دی بلکہ پورے بلوچستان نے ان کی خدمات اور صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا یا ڈاکٹر کہور خان بلوچ نے زمانہ طالب علمی سے لیکر اپنی زندگی کے آخری لمحے تک دانشوارانہ کردار ادایا تعلیم سیاست جدوجہد میں ہر اوّل دستے کا کردار ادا کرتے ہوئے اپنی علمی خدمات اور شعوری سوچ کو پروان چڑھا یا اور ہر طبقہ فکر ادیبانہ اور دانشوارانہ صلاحیتوں سے ہمکنار کرایا میں آج کی تعزیتی ریفرنس کے شرکاء سے مخاطب ہوں اور ان کو یہ بات کہنا چاہتی ہوں کہ علم کبھی نہیں مرتا ہے میرے والد کے ساتھ ’’مرحوم‘‘ نہ لکھا جائے اور’’ تھے‘‘نہ لکھا جائے بلکہ شعور سوچ علم و ادیب ہمیشہ زندہ رہتا ہے لہذا میں سمجھتی ہوں کہ میرا والد مرا نہیں بلکہ ہمیشہ کے لئے امر ہوچکے ہیں اور ان کی فکر و سوچ زندہ ہے اور ڈاکٹر کہور خان بلوچ تھے نہیں بلکہ ہے اور موجود ہے۔
علم کی صورت میں شعورو آگاہی کی صورت میں زندہ ہے ۔امین دوست بلوچ شاہویس بلوچ اور دیدگ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر کہور خان ایک کتاب کی مانند تھی ان کے ساتھ طویل عرصہ یا چند لمحے گزرنے والاوقت سیکھنے اور شعور حاصل کرنے کے انمول تحفے تھے آپ ڈاکٹر کہور خان بلوچ سے ملتے تو یوں سمجھ آتا کہ کتاب سے ہم ملے ہیں اور سیکھنے کا موقع مل جاتا ۔ بی این پی کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری لعل جان بلوچ بی این پی کے خضدار کے صدر شفیق الرحمن ساسولی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں نامور عظیم رہنماء پیدا ہوئے ہیں وہ چاہے سردار عطاء اللہ خان مینگل میر غوث بخش بزنجونواب خیر بخش مری نواب اکبر بگٹی کی صورت میں ہو یا اب ہم سے جدا ہونے والے رہنماء ڈاکٹر کہور خان بلوچ کی صورت میں ہو ان سب کا بلوچستان کے عوام پر احسان ہے کہ جنہوںنے ہر موقع پر ہماری رہنمائی کی اور ہمیں سوچ و فکر سے نوازا ۔ ڈاکٹر کہور خان بلوچ سیاست علم و ادب کے میدان میں ایک عظیم نام تھے ۔
جس نے طویل عرصے تک زمانہ طالب علمی سے لیکر حالیہ دنوں تک اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر نیک مقصد کی خاطر کی جدوجہد کی اور اپنی سوچ و فکر کو پورے بلوچستان میں پھیلایا جن کو تاریخ کبھی بھی نہیں بھلائے گی ۔جے یوآئی کے مرکزی نائب امیر مولانا محمد صدیق مینگل بی این پی (عوامی) خضدار کے صدر ڈاکٹرعمران میروانی ادیب و دانشور سلطان احمد شاہوانی شیراحمد قمبرانی نے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر کہور خان بلوچ کی خدمات پر روشنی ڈالی اور کہاکہ اس زمانے میں ڈاکٹر کہور خان بلوچ اعلیٰ قسم کی تعلیم حاصل کی اور پھر اپنے علم سے بلوچستان کے عوام کو ہر دور میں علم سے منور کرایا ان ہی کی سوچ کی بدولت ہزاروں نوجوان علم حاصل کرنے میں آئے اور سیاست کی میدان میں دانشمندانہ سوچ کی بدولت کردار نبہاتے رہے ۔ تعزیتی ریفرنس میں اسٹیج سیکریٹری کے فرائض نیشنل پارٹی خضدار کے جنرل سیکریٹری میر اشرف علی مینگل سرانجام دے رہے تھے جنہوںنے تعزیتی ریفرنس کے دوران ڈاکٹر کہور خان بلوچ کی خدمات پر روشنی ڈالی ۔