کوئٹہ: بلوچستان کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، علماء کرام اور دانشوروں نے کہا ہے کہ ایران کے بعد افغانستان میں اسلامی حکومت کے قیام سے دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کو تقویت ملے گی،مسلم ممالک کے درمیان اختلافات کے خاتمے،اتحاد و اتفاق کے قیام اور اسلام دشمن منصوبوں کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کے لیے ایران کے مجمع مذاہب تقریب اسلامی کی کاوشیں قابل ستائش ہیں، پاکستان، ترکی، ایران اور افغانستان کے ممالک کے درمیان نئے اسلامی بلاک کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار جمعیت علمائے اسلام نظریاتی بلوچستان کے امیر مولانا عبد القادر لونی، سنی سپریم کونسل کے سید حبیب اللہ شاہ چشتی، مجلس وحدت المسلمین کے علامہ ہاشم موسوی، جمعیت علمائے اسلام ف کے صوبائی سرپرست اعلیٰ حافظ حسین احمد شرودی، عبد القیوم بیدار، ایران کے قونصل جنرل حسن درویش وند، ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ کوئٹہ سید تقی زادہ واقفی، علامہ مقصود ڈومکی، مفتی سعید کاکڑ، سید نقیب اللہ اور دیگر نے گزشتہ روزخانہ فرہنگ کوئٹہ کے زیر اہتمام اتحاد امت کی اتحاد کا جائزہ کے عنوان سے منعقدہ علمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ایران کے ادارہ تقریب بین المذاہب اسلامیہ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حمید شہر یاری، مجلس خبرگان کے رکن مولانا نذیر احمد سلامی نے کہا کہ علماء کرام کو جہالت اور فقر کے خلاف ملکر جہاد اور شرح خواندگی کے فروغ کے لیے منظم کوششیں کرنی چاہیے۔
جبکہ کوئٹہ زاہدان ٹریک کی ازسرنو بحالی تزئین و آرائش، اور زمینی راستے کوبہتر بنانے کے لیے سڑک کو کشادہ اور محفوظ بنانا چاہیے،انھوں نے تجویز پیش کی کہ اسلامی ممالک کو جہالت پورپی یونین کی طرز پر مشترکہ پارلیمنٹ اور فوج تشکیل دینی چاہیے، قرآن کریم اور رسول اللہﷺ کی سنت امت مسلمہ کے اتحاد و اتفاق کے دو حقیقی محور و مرکز ہیں، تفرقے اور اختلافات اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں، امت مسلمہ کا اتحاد پہلے سے زیادہ ضروری ہے مسلم ممالک کے درمیان اختلافات کی وجہ سے اسرائیل قبلہ اول پر قابض ہے۔مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، علماء کرام اور دانشوروں نے کہا ہے کہ مصر اور تیونس میں فوج نے جرنیلوں کے ساتھ ملکر اسلامی حکومتوں کو سازش کرکے ختم کر دیا گیا مگر افغانستان میں طالبان نے محرم الحرام کے جلسوں کو تحفظ دیکر دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا دیا، ایران میں 43 سال سے علماء کی قیادت میں اسلامی حکومت قائم ہے اب افغانستان میں اسلامی امارات کے قیام سے دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کو تقویت ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے علمائے کرام اور دینی جماعتیں اتحاد امت اور اختلافات کے خاتمے کے لیے ایک پیج پر ہیں