کوئٹہ: میڈیکل الائنس کمیٹی کے رہنماؤں ارباب نواز ، نذیر بلوچ ، فہد بلوچ نے مطالبات کے حق میں 6 جنوری کو کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر شہروں میں ریلیاں نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔
یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ،انہوں نے کہا کہ میڈیکل کالجز میں داخلہ لینے کیلئے ہزاروں طلبا انٹری ٹیسٹ دے کر میرٹ پر کالجز میں داخلہ حاصل کرتے ہیں جنہیں بعد میں پی ایم سی رجسٹرڈ کرتا ہے مگر یہاں صورتحال اس کے برعکس ہے جہاں میرٹ کی بنیاد پر داخلہ ہونے کے باوجود طلباء کو رجسٹرڈ ہونے کیلئے بھی ٹیسٹ دینے کا کہا جارہا ہے جو ناانصافی ہے کیونکہ پی ایم سی کے ایکٹ میں اس طرح کا کوئی ٹیسٹ نہیں اور نہ ہی کسی اور کالج میں اس طرح کا ٹیسٹ لیا گیا ہے جبکہ پی ایم سی نے بلوچستان کے تینوں نئے کالجز رجسٹرڈ کئے ہوئے ہیں تو پھر اس طرح کے ٹیسٹ لینے کا کوئی مقصد ہی نہیں۔
حالانکہ ان سب طلبا کے بیج فیلوز کے انٹری ٹیسٹ ان کے اپنی ہی رجسٹرڈ اداروں نے لئے تھے اس بے بنیاد اسپیشل امتحان کے خلاف گزشتہ 25 روز سے ہماری احتجاجی کیمپ پریس کلب کے سامنے جاری ہے لیکن آج تک کسی بھی حکومتی نمائندے نے ہمارے مسئلے کو اپنی ذمہ داری سمجھ کر سنجیدگی سے حل کرنے کی کوشش نہیں کی حکمرانوں کی بے حسی اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے احتجاجی عمل اپنانے پر مجبور ہیں ، یہ ناروا سلوک ہمارے مستقبل کو داو پر لگانے کے علاوہ اور کچھ نہیں ، پی ایم سی کے ساتھ بیٹھ کر ہمارے نمائندے ہمارئے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں ، طلباء رہنماوں نے 6 جنوری کو کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر شہروں میں ریلیاں نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مطالبات تسلیم ہونے تک احتجاج جاری رہیگا اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کی ذمہ دار بلوچسان حکومت ، سیکرٹری صحت اور میڈیکل کالجز کے سربراہان ہوں گے۔