کوئٹہ: پی ایچ ڈی اسکالر مجاہد بلوچ نے کہا ہے کہ تربت یونیورسٹی میں لیکچرر کی اسامی پر من پسند افراد کو تعینات کرنے کا فوری نوٹس لیا جائے بصورت دیگرکوئٹہ پریس کلب اور تربت یونیورسٹی کے سامنے تادم مرگ بھوک ہڑ تال پر بیٹھیں گے،یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے تربت یونیورسٹی میں بلوچی لیکچرر کے لئے شریک ہوا مگر پسند نا پسند کی بنا پر مجھے سلیکٹ نہیں کیا گیا حالانکہ میں نے ٹیسٹ میں 63 نمبر حا صل کئے تھیاور میری جگہ ایسے لوگوں کو منتخب کیا گیا جو مبینہ طور پر تین سال سے جی وی ٹی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تربت یونیورسٹی میں لیکچرر کی پوسٹوں کا اعلان ستمبر 2020 کو کیا گیا تھا مگر ایک سال بعد یہ کہہ کر یہ پوسٹیں یہ کہہ کر دوبارہ مشتہر کی گئیں کہ کورونا کی وجہ سے بہت سے لوگ درخواستیں جمع نہیں کراسکے تھےجبکہ حقیقت یہ کہ بہت سے من پسند امیدواروں کی اس وقت تک ایم فل اور پی ایچ ڈیز کی ڈگریاں مکمل نہیں ہوئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ 24 اکتوبر کو تربت یونیورسٹی میں بہت سے شعبہ جات کے ٹیسٹ ہوئے تھے مگر یو نیورسٹی نے ابھی تک ا?فیشل رزلٹ کسی کو نہیں دیا، 10 سے 12 دسمبر کو یونیورسٹی میں انٹرویو ز بھی ہوئے مگر یونیورسٹی کی جانب سے ا?ج تک کسی کو رزلٹ نہیں دیا گیا جبکہ من پسند لوگوں کو ایک ایک کرکے کال کررہے ہیں۔
ہمیں اس بنیاد پر ریجکٹ کیا گیا کہ ہماری ڈگریاں معیار کے مطابق نہیں اور بہت سے پی ایچ ڈی ہولڈر کو ذاتی پسند ناپسند کی بنا پر رد کیا گیا حالانکہ ان تمام امیدواروں کے پاس ایچ ای سی کی تصدیق شدہ لیٹر بھی ہیں انہوں نے دعویٰ کیا کہ سلیکشن بورڈ میں سیاسی لوگ شامل کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ناانصافی صرف میرے سا تھ نہیں بلکہ بہت سے قابل اور پی ایچ ڈی اسکالرز کے سا تھ ہواانہوں نے گور نر بلو چستان سے مطالبہ کیا کہ سیا سی اور ذا تی پسند نا پسند کی بنیادوں پر فیصلے کر نے والے بورڈ کو منسوخ کرکے ازسرے نو شفاف طریقے سے سلیکشن بورڈ بناکر انٹر ویوز کرائیں جائیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر انصاف نہ ملاتوکوئٹہ پریس کلب اور تربت یونیورسٹی کے سامنے تادم مرگ بھوک ہڑ تال پر بیٹھیں گے۔