|

وقتِ اشاعت :   January 10 – 2022

تربت:  10 اکتوبر 2021 کو ہوشاپ پرکوٹگ میں مبینہ مارٹر گولہ پھٹنے سے شہید ہونے والے بچوں کے دادا سردو اور دادی نے تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست بلوچ کے ہمراہ تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے16 دسمبر 2021 کو ہوشاپ سے چار بچوں نبیل ولد ہاشم، عبدالطیف ولد محمد صالح، نواز علی ولد باھوٹ اور فراز ولد محمد اقب کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا اور اس کے بیس دن بعد سی ٹی ڈی تربت نے ان چاروں بچوں کو سانحہ ہوشاپ پرکوٹگ کے ملزمان ظاہر کرکے ان کی گرفتاری کا اعتراف کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ سی ٹی ڈی اور ضلعی انتظامیہ نے معصوم بچوں کو سانحہ ہوشاپ کے ملزمان اس لیے ظاہر کیا کیونکہ عدالت نے پولیس کو واضح ہدایت کی تھی کہ وہ اصل ملزمان کو گرفتار کرے، ان کا کہنا تھا کہ یہ چاروں بچے ہمارے قاتل نہیں بلکہ بے گناہ اور بے قصور ہیں انہیں اصل ملزمان کو بچانے کے لیے گرفتار کیا گیا ہے اور عدالت کو دھوکہ دینے کے لیے انہیں سانحہ ہوشاپ سے جوڑا جارہا ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہم سانحہ ہوشاپ کے لواحقین برملا یہ کہتے ہیں کہ ہمارا قاتل سیکیورٹی فورس ہے، انہوں نے کہاکہ ہوشاپ واقعہ کے بعد آل پارٹیز کیچ کے علاوہ تمام سیاسی و سماجی تنظیموں اور شخصیات نے وہاں کا دورہ کیا۔

شواہد اور ثبوت کی بنیاد پر انہیں آن دی ریکارڈ کہا کہ سانحہ ہوشاپ بم دہماکہ نہیں بلکہ مارٹر گولہ پھٹنے سے واقع ہوا تھا جس میں ہمارے دو بچے شرارتوں اور اللہ بخش شہید اور مسکان وزیر زخمی ہوا تھا اسی طرح ہسپتال سے جاری میڈیکل رپورٹ میں بھی بم کے بجائے مارٹر دہماکے کی تصدیق کی گئی تھی اب سی ٹی ڈی اور ہولیس یا کوئی سرکاری ادارہ اگر مارٹر دہماکے کو بم دہماکہ کہے تو یہ اس کی جھوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ہمارے بچوں کو شہید ڈکلیئر کیا جبکہ عدالت نے حکومت کو معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا لیکن اس کے باوجود ہمیں کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔انہوں نے عدالت عالیہ بلوچستان سے سانحہ ہوشاپ کے اصل ملزمان کی فوری گرفتاری کے ساتھ 16 دسمبر کو ہوشاپ سے گرفتار چار بے گناہ نوجوانوں کو فوری رہا کرانے کا مطالبہ کیا۔