دالبندین: صوبائی وزیر صحت سید احسان شاہ نے کہا ہے کہ ڈاکٹروں کے ساتھ سنجیدگی سے مذاکرات جاری تھے مگر اس کے باوجود بھی احتجاج کرنا سمجھ سے بالاتر ہے ، تنخواہوں بڑھانے کے مطابق پر راستہ نکالنے کی کوشش کررہے ہیں ،ڈاکٹروں کی احتجاج سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دالبندین سرکٹ ہاوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہاکہ احتجاج پر بیٹھے ڈاکٹروں کے ساتھ ہماری سنجیدگی سے مذاکرات جاری تھے ۔
بروز جمعرات انکے ساتھ ہماری مذاکراتی سب کمیٹی نے میٹنگ بھی طے کررکھا تھاڈاکٹروں کے ساتھ مذکراتی کمیٹی کا میں خود چیرمین ہوں اسکے باوجودریڈ زون پراحتجاج سمجھ سے بالاتر ہے ڈاکٹرز کے جتنے بھی مطالبات تھے انھیں مان لیا تھا سر فہرست انکا مطالبہ تنخواہ بڑھانے کا تھا جس پر ہماری مشاورت جاری ہے تاکہ کوئی درمیانی راستہ نکل جائیڈاکٹروں کے تنخواہ بڑھانے سے 7سات ارب روپے سالانہ فنانس پر بوجھ پڑیگا اس وقت تمام محکموں کے 17 گریڈ کے آفیسران سے ڈاکٹرز زیادہ تنخواہ لے رہے ہیں سالانہ محکمہ صحت بلوچستان کی بجٹ 45 ارب روپے ہیں جس میں تنخواہ سمیت تمام سہولتیں شامل ہے نہ صرف شہری بلکہ دیہی علاقوں میں بھی ہیلتھ کی سہولیات دستیاب ہیں مگر المیہ یہ ہے جو ڈاکٹرز اپنے ضلع کی مقامی سیٹوں پر سلیکٹ ہوئے ہیں وہ بھی مقامی ہسپتالوں میں بیٹھنے کے لئے تیار نہیں ہیوہ اپنی ٹرانسفر کوئٹہ اور حب چوکی ہسپتال میں کرنے کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا ڈاکٹر صاحبان سے ہماری دو تین میٹنگیں ہوئی ہیں مگر تنخواہ بڑھانے پر ہمارے پاس اتنی بجٹ نہیں ہے ڈاکٹرز دیگر صوبوں سے موازنہ کررہے ہیں ہر صوبے کے اپنے وسائل ہوتے ہیں انھوں نے مزید کہا ڈاکٹروں کے احتجاج سے او پی ڈیز بند پڑے ہیں مریضوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہورہا ہے ڈیڑھ ماہ سے ہڑتال پر بیٹھنے کے باوجود تنخواہ لے رہے ہیں سنجیدگی سے مذاکرات ہونے کے باوجود احتجاج پر بیٹھنا ریڈ زون میں جانے کی کوشش کرنا سمجھ سے بالاتر ہے ، لائنڈ آرڈر کو سنبھالنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔
انہوں نے کہا احتجاج کے باوجود ہماری کمیٹی نے مزاکراتی عمل کو جاری رکھا ہے ڈاکٹرز کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چایئے اس وقت مریضوں اور حکومت دونوں کو پریشانی کا سامنا ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہ کو چھوڑ کر باقی انکے تمام مطالبات اگر مان بھی لیں جائے کیا وہ اس بات پر راضی ہے مجھے مشکل لگ رہا ہے وہ راضی ہوجائے ؟مگر تنخواہ بڑھانے پر ہمارے وسائل محدود ہیں جس پر ہم ایک درمیانی راستہ نکالنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں اس موقع پر کمشنر رخشان ڈویژن سیف اللہ کھیتران، ڈپٹی کمشنر چاغی منصور احمد بلوچ ودیگر موجود تھے۔