ڈیرہ اللہ یار+اوستہ محمد : نیشنل پارٹی ضلع جعفرآباد کے زیر اہتمام یوریا کھاد کی مصنوعی قلت کے خلاف احتجاج کرکے صحبت پور چوک جھٹ پٹ پہ دھرنا دیا گیا۔ احتجاج میں نیشنل پارٹی کے مرکزی ،صوبائی و ضلعی رہنمائوں سمیت کسان تنظیموں، سیاسی جماعتوں اور زراعت کے شعبے سے وابستہ افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
محکمہ زراعت، ضلعی انتظامیہ اور کھاد مافیا کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور ڈپٹی کمشنر جعفرآباد کے تبادلے کا مطالبہ کیا گیا احتجاجی مظاہرے سے نیشنل پارٹی کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری عبدالرسول بلوچ، صوبائی فنانس سیکریٹری عبید لاشاری، ممبر ورکنگ کمیٹی راوت خان بلوچ، سینئیر رہنماء کامریڈ تاج بلوچ، تحصیل جھٹ پٹ کے صدر عبدالحکیم بلوچ، تحصیل جھٹ پٹ کے رابطہ سیکریٹری لقمان کھیازئی، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی کمیٹی کے ممبر کامریڈ گہنور بلوچ، عطاء اللہ مری، خالقداد چھلگری، احمد مجتبی’ کھوسہ،جماعت اسلامی کے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری جنرل عبدالمجید بادینی، زمیندار و کاشتکار تحریک کے چیئرمین مولانا عبدالمجید جتک ، جاموٹ قومی موومنٹ کے محمد عالم کھرل و دیگر نے خطاب کیا اور کہاکہ نصیرآباد ریجن بلوچستان کا گرین بیلٹ ہے۔ اس گرین بیلٹ کو ایک سازش کے تحت بنجر بنانے کی سازشیں کی جارہی ہیں۔
اس سازش میں یہاں کے سیلیکٹڈ موروثی جاگیردار نمائیندے اور ان کی آشیرواد سے آنے والی افسر شاہی اور ان کے پروردہ مختلف مافیاز شریک ہیں۔ تبدیلی سرکار نے ساڑھے تین سال میں ہر ادارے کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ بلوچستان کے وسائل خصوصا” نصیرآباد ریجن کے زراعت کو راتوں رات بننے والی “باپ ” نے تباہی کنارے پہنچایا ہے۔ تبدیلی سرکار اپنے ساتھ بربادیاں بھی لائی ہے۔ کوئی اداراہ یا محکمہ صحیح سالم نہیں۔ مفلوک الحال عوام کو مافیاز کے رحم و کرم پر چھوڑیا گیا ہے۔ کبھی پٹرول بحران، کبھی چینی بحران، کبھی آٹا بحران، کبھی پانی کی مصنوعی قلت تو کبھی زرعی ادویات و کھاد کی مصنوعی بحران۔ مقررین نے کہا کہ کہ ان مصنوعی بحرانوں کے آڑ میں مافیاز نے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔ اس لوٹ مار سے سیلیکٹڈ اور سیلیکٹرز کو برابر کا حصہ ملتا ہے اس لئے وہ خاموش ہیں لیکن نیشنل پارٹی کبھی بھی خاموش نہیں بیٹھے گی۔ نیشنل پارٹی عوام کی حقیقی نمائندہ جماعت ہے اور عوام کے ساتھ ہے۔ عوام کے پاس ووٹ کی پرچی کی طاقت ہے اور یہ پرچی ایٹم سے زیادہ طاقت رکھتی ہے عوام اپنے اس طاقت کا درست استعمال کرکے سیلیکٹرز، سیلیکٹڈ اور مافیاز کا ہمیشہ کے لئے قلع قمع کرے۔
مقررین نے کہا کہ یہاں کے کرپٹ ٹولے نے بھل صفائی و مرمت کے پیسے کھا کر پٹ فیڈر، کیرتھر اور شاہی واہ کو تباہ کیا ہے۔ ٹڈی دل کے نقصانات کے پیسے کو حقیقی کسانوں میں تقسیم کرنے کے بجائے آپس میں بانٹ لی ہے۔ زرعی پانی کو نان کمانڈ ایریا کو بیچا ہے۔ اب ربیع کے فصل خصوصا” گندم کے لئے یوریا کھاد کی مصنوعی بحران بنا کر کاشتکاروں کو لوٹا جارہا ہے۔
نیشنل پارٹی دیگر جماعتوں اور کاشتکاروں کے ساتھ مل کر اس لوٹ مار کی راہ روکے گی۔ بعدازاں نیشنل پارٹی کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری عبدالرسول بلوچ کی قیادت میں دھرنا دیا گیا۔ کوئیٹہ روڈ اور صحبت پور روڈ کے ساتھ گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ چار گھنٹوں کے بعد اسسٹنٹ کمشنر جھٹ پٹ، تحصیلدار جھٹ پٹ نے مزاکرات کئے اور دو دن میں یوریا کھاد کی سرکاری قیمت میں فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔ مظاہرین کے مطالبے پہ کھاد دکانوں اور گوداموں کو سیل کیا گیا۔ نیشنل پارٹی جعفرآباد نے اعلان کیا کہ دو دن میں سرکاری قیمت پہ یوریا کھاد کاشتکاروں کو نہیں دی گئی تو نیشنل پارٹی پھر دھرنا دے گی۔