نوشکی: جب نظریہ اور فکر کے ساتھ کمٹمنٹ پختہ ھوجاتی ھے تو دنیا کی کوہی طاقت ایسے افراد کو زیر نہیں کرسکتی ملک عبدالعلی کاکڑ نظریاتی سیاست کا پیکر تھا۔
اس کی کمٹمنٹ کی انتہا کا یہ عالم تھا کہ جیل و زندان ٹارچر سیل اور آمروں کے عقوبت خانیں اسے زیر نہیں کرسکے ملک صاحب نے جس پختگی اور ثابت قدمی سے جہد مسلسل کی فکری شمع کو روشن و تابندہ رکھتے ھوے مظلوم و محکوم قوموں کی راہشونی کی۔
ان خیالات کا اظہار بی این پی نوشکی کے زیر اہتمام ممتاز قوم پرست ترقی پسند بزرگ سیاستدان ملک عبدالعلی کاکڑ کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے ضلعی سنئر ناہب صدر میر صادق علی جمالدینی مرکزی کونسلران لالا طاہر خان مینگل نذیر بلوچ اور میر خالد مینگل نے خطاب کرتے ھوہے کیا۔
انھوں نے کہا کہ میر عبدالعلی کاکڑ نے جب ھوش سنبھالا تو ہر طرف ظلم و بربریت کا دور دورہ تھا استحصال و نا انصافی اپنی عروج پر آذادی اظہار آہنی زنجیروں میں جھکڑی ھوہی تھی حقوق کے آواز بلند کرنا جرم تھا جیل و زندان عقوبت خانے حقوق کے آواز بلند کرنے والوں کے مسکن بناے گہے تھے لیکن ملک عبدالعلی کاکڑ کو حالات نے کندن بنایا تھا زندان و ٹارچر سیل کی زندگی نے اس کے پاوں میں لڑکھڑاہٹ پیدا کرنے کے بجاے قوت و تواناہی عطا کر کے ظالم و جابر آمروں کے سامنے سیسہ پلاہی ھوہی دیوار بنا کر مظلوم و محکوم قوموں کی دلوں کی دھڑکن بنایا۔
یہی وجہ ھے کہ آج وہ ہر نسل اور ہر قوم کی یکساں ہیرو بن چکی گو کہ آج وہ ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن اس کی فکر اس کی سوچ اس کی ثابت قدمی اور طرز جدو جہد قوم پرست و ترقی پسند سیاسی و نظریاتی کارکنوں کے لئے مشعل راہ بن چکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ آج کی ریفرنس ہمیں اس عہد و جدوجہد کو اپنی سیاست کا محور بنانے کا درس دیتی ہے