سیمہ : پاکستان پیپلز پارٹی رخشان ڈویژن کے صدر نعیم بلوچ نے کہا ہم بلوچستان کے اصل وارث ہیں کسی کو بلوچستان کے وسائل پر قبضہ کی اجازت نہیں دئینگے ہمارے آباواجداد نے اپنے دھرتی پر جان قربان کیا کسی کے غلامی کو تسلیم نہیں کیا پاکستان میں رعایا بن کر نہیں رہ سکتے ہمیں برابر کے شہری تسلیم کیا جائے بلوچستان میں بغاوت ریاستی معاشی دہشتگردی کی وجہ سے ہے۔
بلوچوں کی معاشی استحصال مقتدر قوتوں کی سامراجی ذہنیت کا عکاسی کرتا ہے بندوق کے زور پر قوموں کو غلام نہیں بنایا جاسکتا سیاست کے دروازے عوام کے لیے بند کر دئیے ہیں بلوچستان میں سیاسی پارٹیوں کی قیادت کو گماشتوں کے ذریعے قبضہ کیا گیا ہے بلوچستان میں سچ بولنے کو جرم حق مانگنے کو بغاوت تصور کیا جاتا ہے سیاسی جدوجہد کا راستہ روکا جارہا ہے سماج پر رجعتی قوتوں کو براجمان کرنے کی کوششیں بارآور ثابت نہیں ہونگے ترقی پسند پارٹیاں نام کی حد تک ترقی پسند رہ گئے ہیں ۔
بلوچستان کے ماہی گیروں نے نہایت بہادری سے ریاستی جبر کے خلاف آواز بلند کرکے تاریخ رقم کی حق دو تحریک مظلوم بلوچوں کی طبقاتی تحریک ہے مظلوم بلوچ بالادست طبقہ کے خلاف برسر پیکار ہیں اس تحریک کو کچلنے کے لیے ہر قسم کے حربے استعمال کیا جارہا ہے پاکستان پیپلز پارٹی کے قیادت نے بلوچستان کو حق دو تحریک کی مکمل حمایت کرکے ثابت کیا پیپلز پارٹی محنت کش طبقہ کی پارٹی ہے اٹھارویں ترمیم اور آغاز حقوق بلوچستان پر حکمران عملدرآمد کرتے تو ریاست کے خلاف عوام میں اتنا غم وغصہ نہیں ہوتا ترقیاتی فنڈز سیاسی گھوڑوں میں بانٹنے کے بجائے پسماندگی پر خرچ ہوتے تو آج احساس محرومی نہیں ہوتا پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن جرت کا مظاہرہ کر کے عوام کا آواز بنیں ڈراہنگ روم کی سیاست اب بوسیدہ ہو چکا ہے عوامی مساہل پر خاموشی جرم ہے اس وقت بلوچستان مساہلستان بنا ہوا ہے ملک کے بقا کے لیے ضروری ہے صوبائی خودمختاری کو تسلیم کیا جائے مقتدر قوتیں اقتدار اور کاروبار سے علحیدگی اختیار کرکے اپنے پیشہ ور خدمات سر انجام دیں۔