بچوں کو حفا ظتی ٹیکے لگا کر انہیں 11 مہلک امراض سے محفوظ کیا جاتا ہے۔اس عمل کو امیو نا ئزیشن (Imunization) کہتے ہیں۔اسے عام طور پر ویکسینیشن (vaccination) بھی کہا جاتا ہے۔ بلوچی زبان میں ویکسین لگا نے کے عمل کو ”ٹک“ کہا جاتا ہے۔امیو نا ئیزیشن لا طینی زبان کا لفظ ہے۔کہتے ہیں ما ضی میں کچھ سرمایہ داروں نے بینکوں سے مطالبہ کیا کہ انکے سرمائے کو ایسے محفوظ کیا جائے کہ اس پر مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کا اثر نہ پڑے۔
اس کے لیئے لفظ امیو نا ئزیشن استعمال ہوا۔کیو نکہ والدین کا سب سے قیمتی سرمایہ انکی اولاد ہے، اس لیئے بچوں کو بیماریوں سے محفوظ کرنے کی خاطر ویکسینیشن کے لیئے یہی نام، یعنی ”امیو نا ئزیشن“ چن لیا گیا۔بچہ جب ان بیما ریوں سے محفوظ ہو جائے تو والدین کو اسکی صحت کے بارے فکر مند نہیں ہو نا چا ہیئے۔جن گیارہ بیماریوں سے بچے کو محفوظ کیا جا تا ہے وہ مندرجہ ذیل ہیں:
(1)تپ و دق (Tuberculosis)عام طور پر اس بیماری کو ٹی بی بھی کہتے ہیں۔یہ بیماری پاکستان میں عام ہے۔ یہ پھیلنے والی اور جان لیوا بیماری ہے۔جب گھر کے ایک فرد کو ہو جوئے تو خاندان کے تمام افراد اسکی زد میں ہو تے ہیں۔اسکی ویکسین پیدائش کے دن سے ہی بچے کو لگائی جاتی ہے۔تا کہ والدہ یا کسی اور فرد سے یہ بیماری نومولود کو نہ لگ سکے۔
(2) پو لیو (Polio) یہ بھی ایک مہلک اور معذور کر نے والی بیماری ہے۔اس سے اکثراوقات ہاتھ یا پاؤں ہمیشہ کے لیئے شل (paralyse) ہو جا تے ہیں۔اسکی ویکسین بھی بچے کو پیدائش کے دن سے ہی لگائی جا تی ہے۔
(3) تشنج (Tetanus) یہ بیماری ماں بچے دونوں کے لیئے جان لیوا ہے۔بچے کی پیدائش کے چند دن بعدماں یا بچے کو جھٹکے شروع ہو تے ہیں اور منہ سختی سے بند ہو جاتا ہے۔ذرا سی آہٹ یا چھو نے سے جھٹکے شروع ہوتے ہیں۔اسکی وجہ بچے کی ناف کا ٹتے وقت آلودہ استرا، بلیڈ یا گندے ہاتھوں کے استعمال سے ماں اور بچے کو جرا ثیم کا لگ جاناہے۔اس لیے بچے کے ساتھ ماں کی ویکسین بھی لازمی ہے۔
(4) خناق (Diphtheria): اس بیماری سے بخار اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔جان لیوا بیماری ہے۔ منہ میں ٹانسلزاور ناک کے اندر خاکی (gray) جھلی دکھائی دیتی ہے۔
(5) کالی کھانسی (Pertusis): اس بیماری کو بلوچی میں ”خر ٹیٹ“کہا جاتا ہے۔تکلیف دہ کھا نسی دو سے تین ماہ تک رہتی ہے جو بچے کو نڈھال کر دیتی ہے۔
(6) خسرا (Measals):اس بیماری کو بلوچی میں ”سورک“کہتے ہیں۔ جان لیوا بیماری ہے۔اس بیماری سے عام طور پر دست اور نمونیا ہو تے ہیں جس کی وجہ سے اموات ہو تے ہیں۔
(7) کا لا یرکان (Hepatitis-B): بلوچی میں اس بیماری کو ”سیاہ زڑدوئی“کہتے ہیں۔بیمار شخص کے خون یا خون کے اجزا کا تندرست شخص کے جسم میں داخل ہونے سے یہ بیماری لگتی ہے۔اکثر اوقات جگر کے کینسر یا جگر سکڑ نے کا با عث بنتی ہے۔بچوں میں یہ بیماری بڑوں کے مقا بلہ میں زیادہ خطر ناک ہوتی ہے۔ عام تاثر کے بر خلاف یہ بیماری پانی سے نہیں بلکہ آلودہ سرنج اور سرجیکل آلات،یعنی ہسپتالوں سے پھیلتی ہے۔
(8) نیمو نیا (Pneumonia): نیمو نیا پھیپڑوں کی بیماری ہے۔ بلوچی میں اسے ”جھلا‘ یا ’گؤر“کہتے ہیں۔یہ بیماری بچوں کے اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔
(9) گردن توڑ بخار(Meningitis) یہ دماغ کے جھلی کی سو زش کی بیماری ہے۔یہ مہلک اور جان لیوا بیماری ہے۔ ٹی بی اور نیمو نیا کی ویکسین سے اس بیماری کا بھی تدارک ہو جا تا ہے۔
(10) روٹا وائرس (Rota Virus): اس بیماری سے بچوں میں دست ہوتے ہیں۔یہ بھی ایک جان لیوا بیماری ہے۔ دست الٹی بچوں میں نیمو نیا کے بعد دوسری بڑی اموات کی وجہ ہے۔
(11) ہیمو فلس انفلو ئنزا۔بی (Haemophilus Influenza-b ‘Hib)یہ دماغ کے جھلی، گلہ، پھیپڑوں کی ایک مہلک بیماری ہے۔اس سے مریض ہمیشہ کے لیئے بہرا بھی ہوسکتا ہے۔
مکمل ویکسین کر نے سے نہ صرف بچے محفوظ اور صحتمندہونگے بلکہ خاندان،محلہ اور قوم محفوظ ہوگا۔خاندان کی معیشت بہتر ہوگی۔ کیونکہ جو رقم بچوں کے علاج پر خرچ ہو نا ہوتا ہے اس رقم کی بچت ہوتی ہے۔بچوں کو ویکسین کرانا والدین کا فرض ہے۔ویکسین کرانے کی آگاہی مہم چلا ناہم سب کا فرض ہے۔بلو چستان میں ویکسینیشن کی شرح دوسرے صوبوں سے بہت کم ہے۔ملک کے ہر ہیلتھ یونٹ میں ویکسینیشن سنٹر موجود ہے۔ جہاں ویکسین کی پہلی ڈوز کے ساتھ ایک کارڈ دی جاتی ہے جس پر دوبارہ آنے کی تا ریخ اور تمام تفصیل درج ہو تی ہے۔یہاں ماں کی ویکسینیشن بھی ہو تی ہے۔