|

وقتِ اشاعت :   February 14 – 2022

کوئٹہ:  پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ لورالائی ،جھالاوان اور مکران میڈیکل کالجز کے زیر تعلیم طلباء پر پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے دوبارہ ٹیسٹ اور امتحان کی شرط عائد کرنا درحقیقت ہمارے صوبے کے تعلیمی اور صحت کے نظام کو چیلنج کرنے کے مترادف اور اُس پر عدم اعتماد ظاہر کرنا ہے جو کسی بھی صورت ناقابل قبول ہے۔ کیونکہ ان میڈیکل کالجز کے طلباء نے ان کالجز میں داخلہ لیتے ہوئے صوبے کے تعلیمی نظام کے تحت اُس وقت کے داخلے کے تمام شرائط پورے کیئے تھے۔

اور اب ان کالجز کے رجسٹریشن کے باوجود طلباء وطالبات سے سپیشل امتحان لینے کی بات درست نہیں۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سینئر نائب صدر محمد عیسیٰ روشان ، صوبائی سیکرٹری ورکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے مذکورہ بالا کالجز کے بھوک ہڑتال کے کیمپ کے دورے کے موقع پر بیٹھے طلباء سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر طلباء نے اپنے مسائل اور مشکلات سے پارٹی وفد کو تفصیل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے پارلیمانی نمائندے نے صوبائی وزیر اعلیٰ سمیت تمام متعلقہ فورم پر آپ کے موقف واضح انداز میں پیش کیا ہے اور پشتونخوامیپ ان میڈیکل کالجز کے طلباء وطالبات کے موقف کو برحق قراردیتے ہوئے ان کی مکمل تائید کرتی ہے۔ اور یہ واضح کرتی ہے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن اس پشتون بلوچ صوبے کے طلباء وطالبات کے ساتھ بدترین امتیازی سلوک رواں رکھ کر انہیں ملک کے دوسرے صوبوں کے برابر حقوق دینے سے انکاری ہے اور ملک میں کہیں بھی ایسے ناروا شرائط لاگو نہیں کیئے گئے۔ جبکہ ملک میں مختلف علاقوں میں نئے میڈیکل کالجز بن چکے ہیں اور اس صوبے کے ساتھ امتیازی رویہ اور منفی طرز عمل قابل برداشت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کالجز کے طلباء وطالبات کے داخلوں کے دوران اُنہی سالوں میں ہمارے صوبے کے دیگر طلباء وطالبات نے ملک کے مختلف میڈیکل کالجز میں داخلے لیئے تھے۔

اور انہوں نے بھی اُس وقت کے میرٹ اور داخلے کے شرائط کے تحت ہی داخلے لیئے تھے۔ جبکہ صوبے میں بننے والے نئے میڈیکل کالجز میں بھی داخلے اُس وقت کے شرائط کے تحت ہوئے تھے۔ اور اب اس پر نئے شرائط لاگو کرنے کا مقصد اس پشتون بلوچ صوبے کے میڈیکل کالجز کو ناکام کرنے کی سازش سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے صوبائی گورنر اور صوبائی وزیر اعلیٰ اور متعلقہ صوبائی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان میڈیکل کمیشن کے سامنے اپنے موقف واضح انداز میں پیش کرتے ہوئے صوبے کے معصوم طلباء وطالبات کے خلاف ہونیوالے غلط شرائط کسی بھی صورت تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنے طلباء وطالبات کے حقوق کو ہر صورت محفوظ بنائیں۔ اورپاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے خدانخواستہ اپنے غلط موقف پر قائم رہنے کی صور ت میں صوبائی حکومت اٹھارویں ترمیم کے تحت اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے صوبائی سطح کی میڈیکل کونسل بنانے کی راہ اپنائی جائے اور باامر مجبوری صوبے کے سیاسی وجمہوری قوتیں ان طلباء وطالبات کے حق میں احتجاج کی راہ اپنانے پر مجبور ہوسکتے ہیںکیونکہ معصوم طلباء کی جانب سے بھوک ہڑتال جیسے انتہائی اقدام صوبے کے غیور عوام برداشت نہیں کرسکتے ۔