|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2022

سلام آباد: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و ثقافت ایم این اے آغا حسن بلوچ نے کہا ہے کہ ہم سب پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ مادری زبانوں کے دن کی مناسبت سے بلوچ قومی زبانوں کی ترقی و ترویج اور فروغ کیلئے اپنی کوششوں کو بروئے کار لاکر زبانوں کی ترقی کیلئے عملی اقدامات کریں، تحریر ‘ تقاریر میں اپنی زبانوں کو زیادہ سے زیادہ اہمیت دیں بلوچوں کی چار بڑی زبانیں زبوں حالی کا شکار ہیں تمام طبقہ فکر‘ اہل قلم و اہل ادب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچی ‘ براہوئی ‘ کھیترانی اور دہواری زبان جن کی تاریخ ہزاروں سالوں پر محیط ہے ،ہماری کوشش ہونی چاہئے کہ بولنے ‘ لکھنے میں زبانوں کو اہمیت دیں ،بلوچستان میں پشتو‘ فارسی ‘ ہزارگی سمیت دیگر زبانیں بولی جا رہی ہیں وہ بھی بلوچستان کے سرزمین کی زبانیں ہیں ان کی ترقی و ترویج کیلئے بلوچستان نیشنل پارٹی جدوجہد کر رہی ہے ہم چاہتے ہیں کہ مادری زبانوں کو پرائمری کی سطح پر رائج کیا جائے وہ اقوام ہی تاریخ کا حصہ رہتی ہیں جو اپنے اپنی زبان ‘ ثقافت ‘ مثبت روایات ‘ رسم و روائج کی خاطر عملی جدوجہد کرتی ہیں ۔

اپنی زبانوں سے مہر کا سلسلہ رکھتے ہیں بدقسمتی سے چار بڑی زبانوں کو ملکی سطح پر نظر انداز کرنے کی پالیسیاں روا رکھی جا رہی ہیں ،حالانکہ بلوچستان کی تاریخ ‘ تہذیب و تمدن ہے مہرگڑھ کی ہزاروں سالوں پرانی تاریخ اس کا ثبوت ہے ہم نے بنی نوع انسان کو تہذیب سکھائی شعراء‘ ادیب ‘ موریخ نے ترقی و ترویج کیلئے اقدامات کئے مگرمظلوم اقوام کی زبانوں کو نظر انداز کیا گیا اکیسویں صدی میں بلوچوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ چاروں زبانوں کی ترقی و ترویج کیلئے مسلسل جدوجہد کریں اپنی زبان ثقافت کو زندہ رکھنے کیلئے عملی جدوجہد کریں ،اہل قلم ‘ دانشور ‘ مفکر ‘ ادیب اور خصوصاً نوجوانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مادری زبانوں کی ترقی و ترویج کیلئے قومی ذمہ داریوں کو پورا کریں ،کیونکہ ہماری چاروں قومی زبانیں ہیں پشتون ‘ ہزارہ ‘ فارسی و دیگر زبانوں کو بھی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں چاہتے ہیں۔

کہ وہ تمام اقوام کو ان کی زبانوں میں بنیادی تعلیم دی جائے مرکزی حکومت زبانوں کی اہمیت کو ملحوظ خاطر رکھ کر پروان چڑھانے کو اہمیت دے بی این پی بلوچستانی عوام کی بڑی سیاسی جمہوری جماعت ہے تاریخ ‘ تہذیب ‘ تمدن ‘ زبانوں کو اولیت دیتے ہوئے ان کی ترقی کیلئے جدوجہد کر رہی ہے باضمیر ‘ غیرت مند‘ شعراء ‘ادیب ‘ دانشور کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو مادری زبانوں کو پروان چڑھانے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں سامراج دور سے لے کر آج تک اپنی قومی جہد ‘ زبانوں کی ترقی کیلئے جو قربانیاں دی گئی ہیں ان کو سلام پیش کرتے ہوئے ہماری بھی کوشش ہونی چاہئے کہ ہم ان کی جدوجہد کو مشعل راہ بنائیں۔