اقوام متحدہ میں یوکرین کیخلاف جنگ روکنے کی قرارداد روس نے ویٹو کردیں۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد میں یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کی مذمت کی گئی تھی۔قرار داد میں یوکرین سے روسی فوجی انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔سلامتی کونسل کے 15 میں سے 11 اراکین نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔چین، بھارت اور متحدہ عرب امارات نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔یواین سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں کو بیرکس میں واپس جاناچاہیے۔ امن کو ایک اور موقع دینا چاہیے، ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ جنگ کے خلاف قائم ہوا تھا، آج وہ مقصد حاصل نہیں ہو سکا جو ہونا چاہے تھا۔
دوسری جانب یوکرینی صدر نے مطالبہ کیا کہ یورپ ماسکو پر پابندیاں عائد کرنے کیلئے زیادہ تیزی اور طاقت کا مظاہرہ کرے۔ یورپ روسی جارحیت روکنے کیلئے طاقت کا استعمال کرے۔دوسری جانب یوکرین کے دارالحکومت کیف کے گلی کوچوں میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ جاری ہے، روس نے ایک اور شہر ملیتوپول پر قبضہ کر لیا ہے دارالحکومت کیف کی گلیوں میں لڑائی کا آغاز ہو گیا ہے،اے ٹی ایمز کے باہر لوگوں کا رش اور اسپتالوں میں فرش پر علاج ہونے لگاہے۔ مرد و خواتین شہر چھوڑنے کے لئے بے چین ہیں،یوکرینی صدر نے یوکرائن میں 60 سال تک کے شہریوں کو فوج میں شامل ہونے کا حکم بھی دیدیاہے ۔روس کے حملے کے بعد یوکرین میں تیسرے روز بھی لڑائی جاری رہی جو دارالحکومت کیف کی گلیوں تک پہنچ گئی ہے ،پے درپے دھماکوں اور گولہ باری کی آوازیں گونج رہی ہیں۔ روسی فوج نے کیف کے مغربی حصے اور ایئرپورٹ کا کنٹرول سنبھال لیا ،یوکرائن نے روس کا بڑا فوجی طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا جبکہ روسی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ فوج نے بغیر مزاحمت کے ڈیڑھ لاکھ آبادی والے شہر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔یوکرین نے روسی فوج سے لڑنے کیلئے اپنے عوام کو میدان میں اتار دیا ہے ۔شہریوں میں اسلحے کی تقسیم جاری ہے۔
18 ہزار سے زائد مشین گنز یوکرینی شہریوں کو دے دی گئیں۔ حکام نے شہریوں کے نام پیغام میں کہاہے کہ پٹرول بموں، بندوقوں سمیت ہر ممکن طریقے سے روسی فوج کے ساتھ لڑیں۔یوکرینی فوجی نے روسی ٹینکوں کو اپنے ملک پر حملہ کرنے سے روکنے کے لیے اس پل کو دھماکے سے اڑا دیا جو روس کے زیر قبضہ کریمیا کو سرزمین یوکرین سے ملاتا ہے۔یوکرینی صدر نے کہا کہ روس چند گھنٹوں میں دارالحکومت کیف پر حملہ آور ہو جائے گا۔ دشمن اپنے تمام وسائل کا استعمال کر کے ہماری مزاحمت توڑنے کی کوشش کرے گا اس وقت ہمیں ثابت قدم رہنا ہو گا۔یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے یوکرین سے انخلاء میں مدد کی امریکی پیشکش ٹھکرا دی اور کہا کہ آخری وقت تک آزادی کا دفاع کریں گے ،مجھے اینٹی ٹینک ہتھیاروں کی ضرورت ہے، کیف سے نکلنے کے لیے فلائٹ کی نہیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق روسی فوج یوکرین کے دارالحکومت میں پارلیمان کی عمارت سے 9 کلو میٹر دور پہنچ گئی ہے ،روس کے یوکرین پر حملے کے بعدپڑوسی ممالک میں بھی عدم تحفظ کی لہر دوڑ گئی ہے،آس پاس کے ممالک اپنے ملک کی سلامتی کے بارے فکر مند ہیں۔یہ گھمبیر صورتحال اب کیا شکل اختیار کرے گی ،اس پر پوری دنیا کو تشویش ہے۔ بہرحال بات چیت کے امکانات بہت کم نظرآرہے ہیں ایک بڑی تباہی کے امکان کو بھی رد نہیں کیاجاسکتا ،یہ جنگ نہ صرف معاشی بلکہ انسانی بحرانات کا بھی سبب بن سکتا ہے اس لیے تمام دنیا کے ممالک کو اس حوالے سے کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ دنیا ایک بڑی جنگ عظیم سے بچ سکے۔