ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے اپنی ساری زندگی غریب اور مفلوک الحال عوام کیلئے وقف کردی تھی۔ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ 1946 میں کچی باگ ناڑی میں پیدا ہوئے ،وہ بی ایس او کے بانی چیئرمین تھے وہ بلوچستان نیشنل یوتھ موومنٹ کے ایک دھڑے کے صدر رہے جبکہ دوسرے دھڑے کے سربراہ سردار اختر جان مینگل تھے ۔ اس کے بعد وہ نیشنل پارٹی کے مرکزی صدرِ منتخب ہوگئے مگر نیشنل پارٹی کے مرکزی کونسل سیشن کے دوران جب پارٹی نے سندھ اور پنجاب سے کونسلر ز منتخب کئے تو ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے اس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے پارٹی سے علیحدہ ہوکر الگ جماعت بنانے کا اعلان کردیا اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کی بنیاد ڈالی تاہم اس کے باوجود ڈاکٹر صاحب ہمیشہ قوم پرستوں کے اتحاد و اتفاق پر زور دیتے تھے ۔
1918 میں بام پارٹی کے ساتھ انضمام کے حوالے سے جو بات چیت چل رہی تھی تو پنجگور میں جب ان سے ہماری آخری ملاقات ہوئی تو اس نے اپنے گفتگو میں سب قوم پرست جماعتوں کے اتحاد و انضمام پر زور دیا۔ وہ رکن قومی اسمبلی اور سینیٹر بھی رہ چکے ہیں انہوں نے دائود میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس پاس کیا مگر ڈاکٹر ی کا پیشہ اختیار کر نے کی بجائے سیاست کو ترجیح دی۔ ڈاکٹر صاحب ایک حق گو مخلص ترقی پسند درویش صفت انسان تھے جس نے اپنی ساری زندگی غریب اور مفلوک الحال عوام کے لیے وقف کر دی تھی وہ بلوچستان کے واحد سیاستدان تھے جس کے پاس نہ باڈی گارڈ تھے اور نہ ہی لگژری گاڑی ۔
وہ پیدل موٹر سائیکل ،رکشہ پر شہر کے اندر سفر کرتے تھے جبکہ دوسرے شہروں میں جانے کے لیے پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کا استعمال کرتے تھے ۔ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ 25 فروری کو76 سال کی عمر میں لاہور سے بہاولپور جاتے ہوئے ایک ٹریفک حادثہ میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ وہ بلوچستان میں قوم پرست سیاست کے بانیوںمیں شمار ہوتے ہیں ۔ جب وہ حیات تھے تو کچھ لوگوں نے ان کو نہ صرف اہمیت نہ دی بلکہ ایسے حالات پیدا کیے کہ وہ خود ان سے کنارہ ہوگئے مگر آخری سانس تک قوم کے حقوق کی بات کرتے رہے۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیںجنت الفردوس میں جگہ دے اور لواحقین کو صبر و جمیل عطا فرمائے۔ آمین