|

وقتِ اشاعت :   March 9 – 2022

ڈھاڈر: ضلع کچھی میں داخلہ مہم کو کامیاب بنانے کیلئے سول سوسائٹی،والدین ،مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے تعلیمی اداروں کو فعال بنانے کیلئے ہمارا ساتھ دیں تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے جو کہ ہماری ترجیحات میں شامل ہے ہمیں مشترکہ طور پر داخلہ مہم کوکا میاب بنانے کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا تعلیم کی شمع روشن کرکے ہم کامیابی سمیٹ سکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہارڈپٹی کمشنر کچھی شفقت انور شاہوانی نے اپنے دفتر میں یونیسیف کے زیر اہتمام ضلع کچھی میں داخلہ مہم برائے سال نو کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ ڈی ای او کچھی لطیف اللہ غرشین ،ایجوکیشن سپورٹ پروگرام یونیسیف کچھی کے ڈسٹرکٹ منیجر محمد اعظم مری،اسسٹنٹ کمشنر ڈھاڈر محمد نعیم عمرانی،اسسٹنٹ کمشنر مچھ میڈم عائشہ زہری،اسسٹنٹ کمشنر سنی جلیل احمد ،سپریٹنڈنٹ بابو عبد الحق مستوئی،ڈی ڈی اوز،ٹریژری آفس کے نمائندے،آر ٹی ایس ایم ،صحافی برادری، سمیت دیگر سول آفیسران موجود تھے۔

ڈپٹی کمشنر کچھی شفقت انور نے بتایا کہ مہم کے دوران ضلع کچھی میں سیمینار،واک،سوشل ایکٹی وٹیز عوام کو داخلہ مہم کی افادیت بچوں کو سکولوں میں داخلے کے لیئے آگاہی سیشن منعقد کیئے جائیں گے ضلع میں اس سال داخلہ مہم کیلئے مقرر کردہ حدف 6894رکھا گیا ہے۔

ضلع میں کل سکولز کی تعداد484جبکہ پرائمری بوائیز319، بوائز مڈل22،بوائز ہائی سیکشن22،گرلز پرائمری سکولز90،گرلز مڈل14،گرلز ھائی سکولز14ہیں تعلیمی سال برائے 2022کی داخلہ مہم کی کامیابی کیلئے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے باشعور افراد بڑھ چڑھ کر اپنا حصہ ڈالیں کیونکہ پڑھے گا کچھی تو بڑھے گا کچھی کی خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا ہے۔

ڈی ای او کچھی لطیف اللہ غرشین نے کہا کہ ضلع کچھی کے غیر فعال سکولز فعال کردیئے ہیں گھر بیٹھے تنخوائیں لینے والے اساتذہ کے خلاف محکمانہ کاروائی کررہے ہیں ضلع کچھی میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا۔

انہوں نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ ضلع میں بند سکولوں کو فعال بنانے کیلئے پلان مرتب کررہے ہیں اب اساتذہ کو ڈیوٹی کا پابند بناکر ہی تنخوائیں ادا کی جائیگی گھر بیٹھے اساتذہ کے خلاف سخت ایکشن لینگے تعلیمی معیار پر کسی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ داخلہ مہم کو کامیاب بنانے کیلئے سول سوسائٹی دیگر طبقات ہمارا ساتھ دیں تاکہ ضلع کچھی میں تعلیمی شرح میں اضافہ کرکے ضلع کو مثالی بنایا جاسکے۔