مستونگ: تعلیمی سال دو ہزار بائیس شروع ہے سرکاری و نجی سکولز کھلے دس دن گزر گئے مگر اسکولوں میں درس وتدریس کا عمل شروع نہیں ہوسکا،تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا عمل شروع نہ ہونا لمحہ فکریہ ہے۔
تعلیم کی ترقی و بہتری کی دعوے دہرے کے دہرے رہ گئے، دوسری جانب نجی تعلیمی اداروں کی باری برکم فیسیں ، مہنگی کتابوں کی قیمتوں سے بھی عوام پریشانی کا شکار ہیں،نجی تعلیمی اداروں میں ہر سال کتابوں میں تبدیلی سے بھی عوام پریشانی کا شکار ہورہے ہیں۔
جبکہ تعلیمی اداروں میں پہلی کلاس میں بچے داخل کرانا بھی جوئے شیرلانے سے کم نہیں، ایک طرح بے ہنگم مہنگائی نے عام اور غریب عوام کا جینا محال کردیاہے تو دوسری جانب سکولوں کی بھاری بھرکم فسز سے لوگوں کے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا۔
حکام کو چائیے کہ وہ سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کی بلڈنگ، کتابوں اور فیسز پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیاجائے اور عوام کو ریلیف فراہم کیلئے ضروری اقدامات اٹھائے تاکہ عام غریب عوام کے بچے بھی تعلیم حاصل کرسکے،جبکہ سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم کی بہتری کیلئے ایسے اہم اقدامات اٹھائے جائے تاکہ لوگ اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں بھی داخل کریں۔
اس حوالے سرکاری سطح پر بچوں کو سکولوں میں داخل کرنے کیلئے اگائی مہم شروع کرکے تعلیم اداروں سے باہر بچوں کو تعلیمی اداروں میں لاکر انکو بہتر تعلیمی سہولیات کی فراہمی ممکن ہوسکے تاکہ کوئی بچہ یا بچی اسکول سے باہر نہ ہو۔