سیاسی پارہ ہائی ہوتا جارہا ہے اور بیان بازی میں شدت آرہی ہے، بڑے لیڈران ایک دوسرے پر تنقید کے نشتر چلارہے ہیں اور یہی ہونا تھا کہ سیاسی محاذ آرائی ذاتی اور نجی زندگی کے معاملات اور گھر تک پہنچ جائے گی یہاں وہ سب کچھ بیان کرنا بھی غیر مناسب ہوگا کیونکہ صحافتی اقدار واصولوں کے تحت تنقید کے خدوخال کو مناسب انداز میں عوام تک پہنچایاجائے اور سیاست میں تنقید کی گنجائش موجود نہیں مگر اس میں اخلاقی اقدار جو سیاسی ،معاشرتی لحاظ کے مطابق ہو اور مہذب معاشرے کی بہتر ترجمانی کرسکے اس لیے یہاں پر صرف اس تنقید کو زیر بحث لایاجارہا ہے جو روایتی انداز میں سیاسی حوالے سے عموماََ ایک جماعت دوسرے پر کرتی آئی ہے۔ بہرحال اب سیاسی دنگل مکمل طور پر سج گیا ہے ہرپل ایک نئی سیاسی تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے سیاسی جماعتیں وکٹ گرانے پر لگ گئے ہیں دونوںطرف سے اکثریت کے دعوے کئے جارہے ہیں۔
عدم اعتماد کی اس جنگ میں کون کس کو مات دے گا یہ فی الحال کہا نہیں جاسکتا مگر جس طرح سے پی ٹی آئی کو درپیش مسائل واضح طور پر نظرآرہے ہیں وہ ان کی جماعت اور اتحادیوں کی ناراضگی کی وجہ سے ہے مگر وزیراعظم کا ہدف اس وقت بھی اپوزیشن ہی بنا ہوا ہے زیادہ زور پارٹی کے اندر موجود اراکین کو منانے اور اتحادیوں کوملانے پر نہیں دیاجارہا جس سے عدم اعتماد کی تحریک کی واضح کامیابی کوروکا جاسکے ،البتہ نفسیاتی برتری حاصل کرنے کے لیے ملاقاتیں اور بیٹھک لگ رہے ہیں اور اسی طرح بیانات بھی دیئے جارہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ایک بارپھر اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ سندھ کے عوام زرداری مافیا سے آزادی چاہتے ہیں۔ میرا پہلا ٹارگٹ آصف علی زرداری ہو گا۔ عدم اعتماد اپوزیشن والوں کی سیاسی موت ہے۔ زرداری مافیا سندھ کے عوام کے ساتھ ظلم کر رہا ہے اور پاکستان میں سندھ سب سے زیادہ تبدیلی چاہتا ہے۔
14 سال سے سندھ کے عوام کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ نے تو دورہ کر لیا لیکن اب اگلی باری میں اندرون سندھ کا دورہ کروں گا۔ سندھ کے عوام سے کہتا ہوں آپ کی آزادی کا وقت آ گیا ہے۔ کراچی میں وہ کام کریں گے جو آج تک کسی نے نہیں کیے۔انہوں نے کہا کہ ہر دو ماہ بعد چور اکھٹے ہوتے ہیں کہ آج حکومت گئی کل گئی۔ میں سوچ رہا تھا کہ اپوزیشن کی گردن کسی طرح میرے ہاتھ آ جائے۔وزیر اعظم نے کہا کہ عدم اعتماد ناکام ہونے کے بعد میں ان کے پیچھے جاؤں گا اور میرا پہلا ٹارگٹ آصف علی زرداری ہو گا۔ یہ چوری کرتا ہے، ظلم کرتا ہے، کمیشن کھاتا ہے۔ آصف زرداری تمھارا وقت آ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے ایک رکن قومی اسمبلی نے بتایا کہ مجھے 20 کروڑ روپے کی آفر ہوئی ہے تو میں نے کہا کہ پکڑ لو پیسے، ویسے بھی یہ حرام کا پیسہ ہے۔ اس کے بعد کوئی پناہ گاہ کھول دینا، کوئی لنگر خانہ کھول دینا،کوئی یتیم خانہ کھول دینا۔دوسری جانب سابق صدر پاکستان آصف زرداری نے کہا کہ سلیکٹڈ کو نکالنے کا وقت آگیا ہے۔
اس کو میں بہت جلد نکالوں گا۔آصف علی زرداری نے عمران خان کو سڑکوں پر آنے کا چیلنج دیا اور کہا کہ باہر نکلا تو خطرناک ہو جاؤں گا، میں کہتا ہوں بسم اللہ، آؤ تو سہی دیکھیں کہ کون خطرناک ہے اور کون نہیں؟ مائنس سلیکٹڈ، اس کو باہر نکالیں گے اور عوام کی حکومت لائیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کون کس کو مات دے گا اور عدم اعتماد کی تحریک میں کون برتری حاصل کرکے اگلے انتخابات کے لیے مضبوط پوزیشن پر دکھائی دے گا سب کی نظر یںفی الوقت لمحہ بہ لمحہ بدلتی سیاسی صورتحال پر لگی ہوئی ہیں اور سیاسی ماحول دلچسپ بنتاجارہا ہے۔