يوکرین کے بڑے شہر روسی حملوں کی زد ميں ہيں اور دارالحکومت کيئف کے نواحی قصبات اور ديہات ميں بھرپورجنگ چل رہی ہے۔ دونوں جانب سے بڑی ہلاکتوں کے دعوے کيے جارہے ہيں۔
اطلاعات کے مطابق روسی افواج کيئف سے محض 25 کلو میٹر دور ہیں اور شہر کے جنوب میں واقع ایک فوجی ایئر فیلڈ پر میزائل حملے کیے گئے ہیں۔
یوکرینی بندرگاہی شہر ماریوپول میں روسی فوج کی شیلنگ سے ایک تاریخی مسجد کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ اس مسجد میں 80 سے زائد قریب مقامی شہری پناہ لیے ہوئے تھے۔
ابھی تک اس مسجد پر گرنے والے گولوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں یا زخمیوں یا مسجد کو پہنچنے والے نقصان کی کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے تاہم ماریوپول میں مسلسل گولہ باری سے ہونے والی ہلاکتیں 1500 سے تجاوز کر چکی ہیں۔ یہ شہر گزشتہ 12 روز سے روسی فوج کے حملے کا سامنا کر رہا ہے۔
ترکی میں یوکرینی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ ماریوپول شہر کی تاریخی مسجد سلطان سلیمان میں کم از کم 86 ترک باشندوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ ان میں 34 بچے بھی تھے۔
مبصرین کے مطابق روسی فوج اب دارالحکومت کيئف کو پوری طرح محاصرے میں لینے کی کوشش میں ہے۔ کيئف کو گھیرے میں لینے کی روسی جنگی حکمت عملی شام اور چیچنیا میں بھی دیکھی گئی تھی۔ اس میں زمینی مزاحمت کو کچلنے کے لیے توپوں اور ہوائی حملوں کا سہارا لیا جاتا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ اس لڑائی میں اب تک 1300 یوکرینی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔