معروف سفارتکار توشیکازو ایسومورا جاپانی وزارت خارجہ میں لگ بھگ 36 سال خدمات سرانجام دینے کے بعد جمعہ کو کراچی میں قونصل جنرل جاپان کے عہدے سے ریٹائر ہوگئے۔ وہ چند دن بعد کراچی سے ٹوکیو روانہ ہوجائیں گے۔ کراچی میں جاپان قونصلیٹ میں جمعہ ان کے کام کا آخری روز تھا۔ آخری ورکنگ ڈے کے آخری گھنٹے کے دوران وہ بہت افسردہ نظر آئے۔
اردو پڑھنے لکھنے اور بولنے کے دلدادہ توشیکازو ایسومورا کے سرکاری کام کے آخری گھنٹے کا وقت نمائندہ جیو نیوز نے دفتر میں ان کے ساتھ گزارا۔ اس نمائندہ نے ان سے پوچھا کہ بطور قونصل جنرل آج ان کا آخری دن تھا؟ تو وی گویا ہوئے “ہاں اب 45 منٹ باقی رہ گئے ہیں” اور افسردہ لہجے اور مصنوعی مسکراہٹ کے ساتھ وہ سرجھکا کر اپنی جمع کردہ اردو کی کتابوں کا خزانہ سمیٹنے لگے۔
قونصل خانے کا اسٹاف عام طور پر شام 4 بجے چھٹی کرجاتا ہے مگر جمعہ کو ان کے ساتھ کام کرنے والے سبھی لوگ شام 5 بجے کے بعد تک موجود اور مصروف تھے۔ ساتھ چائے پی کر مزید گفتگو جاری تھی کہ انہوں نے مخصوص انداز میں گھڑی کی طرف دیکھا تو میں نے اجازت چاہی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی دفتر کے اسٹاف سے الوداعی ملاقات کرنی ہے۔ توشیکازو ایسومورا 12 جولائی 1958 کو جاپان کے شہر اوساکا میں پیدا ہوئے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے 1984 میں جاپان وزارت خارجہ سے وابستگی اختیار کی۔ ان کا انتخاب پاکستان کیلئے کیا گیا اسی لیے انہیں اردو سیکھنے اور یہاں کے رسم و رواج سمجھنے کیلئے 1985 میں پاکستان بھیجا گیا۔ انہوں نے دو سال کا عرصہ لاہور میں گزارا۔
اورینٹل کالج لاہور سے اردو زبان کا کورس مکمل کیا۔ اس دور کی پنجاب یونیورسٹی اور کینال کے اطراف کے کھیت کھلیانوں کی یادیں بھی ان کے دماغ میں نقش ہیں۔ وہ ان کھیتوں میں روشنیاں بکھیرتے جگنووں کو بھی یاد کرتے ہیں۔ ان کی پہلی تعیناتی اسلام آباد سفارتخانے میں ہوئی۔ 1990 میں وہ واپس ٹوکیو چلے گئے جہاں 5 سال وزارت خارجہ میں کام کیا۔ 1995 میں پھر پاکستان میں تقرری ہوئی۔ 1998 تک اسلام آباد میں فرائض کی انجام دہی کے بعد توشیکازو ایسومورا کی وینکور کینیڈا میں تعیناتی ہوئی جہاں ایک سال 9 مہینے کام کرنے کے بعد انہیں 2000 میں واپس ٹوکیو تعینات کیا گیا۔ پھر سال 2003 تک اسلام آباد میں ہی تعینات رہے۔ اگلے دو سال تک ٹوکیو میں وزارت خارجہ میں خدمات سر انجام دیں۔ سال 2005 میں انہیں افغان دارالحکومت کابل تعینات کیا گیا۔ جہاں سے 2007 میں تبادلہ کرکے انہیں کراچی قونصل خانے میں تعینات کیا گیا جہاں 2011 تک کام کیا۔
اس کے بعد اگلے پانچ سال مئی 2016 تک اسلام آباد سفارت خانے میں کونسلر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیئے۔ انہیں یکم جون 2016 کو کراچی میں قونصل جنرل جاپان تعینات کیا گیا۔ یہاں تقرر عام طور پر 3 سال کیلئے ہوتا ہے ماضی میں کچھ قونصل جنرلز نے مخصوص مدت سے چند ماہ زائد گزارے ہیں مگر توشیکازو ایسومورا بطور قونصل جنرل جاپان کراچی میں پونے چھ سال کا طویل ترین عرصہ گذار کر سبکدوش ہوئے ہیں۔ توشیکازو ایسومورا نے پاکستان میں اپنا تمام وقت پاکستانیوں کے دکھ درد سمیٹتے گزارا۔ وہ ملک کے چپے چپے سے واقف ہیں۔ پاکستان میں مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے وہ اکثر سسٹم کی خرابی کا رونا روتے رہتے ہیں۔ کسی بھی طرح کی محفل ہو وہ ہمیشہ اردو میں بات کرتے۔ جاپان کی قومی دن یا دیگر سرکاری تقاریب کے دوران بطور قونصل جنرل اردو میں تقریر کرتے رہے۔ وہ اس بات پر افسوس کرتے کہ جب تقریبات کے پاکستانی مہمان انگریزی میں تقریر کرتے۔
وہ کراچی میں گرین لین بس سروس چلنے کے سالوں تک منتظر ہے۔ اس منصوبے پر کام کا جائزہ لینے کیلئے وہ اکثر اس نمائندہ کے ساتھ دیکھنے پہنچ جاتے۔ گرین لائن کا منصوبہ شروع ہوا تو وہ بس پر سفر کرنے کے لیے بے تاب تھے۔ وزٹ سے واپس آئے تو بہت خوش تھے کہ چلو کراچی کیلئے کچھ تو ہوا۔ کراچی سرکلر ریلوے کو ہوئی تو اگلے ہی دن ٹرین میں سوار ہوئے۔ وہ پاکستان کے اچھے مستقبل اور پاک جاپان دوستی کو پروان چڑھتے دیکھنے کے خواہاں ہیں۔ زندگی کا اگلا وقت ٹوکیو میں گزارنا چاہتے ہیں تاہم کہتے ہیں کہ پاکستان اور یہاں کے دوستوں کی کشش انہیں گاہے بگاہے یہاں واپس لاتی رہے گی۔