کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے وفاقی و صوبائی حکومت کی جانب سے حالیہ ریکوڈک معاہدے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے قومی وسائل کی لوٹ مار کا تسلسل قرار دیا ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ اسلام آباد نے ہمیشہ بلوچ قومی وسائل ان کے حق حاکمیت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔بلوچستان کے قدرتی وسائل کی لوٹ مار اور بیرونی کمپنیوں کے ساتھ ملکر بندربانٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ دوسری طرف بلوچ قوم کو تعلیم،صحت سمیت دیگر بنیادی ضروریات زندگی سے محروم رکھا گیا ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ ریکوڈک بلوچ قوم کا ملکیت ہے جس پر کسی بھی قسم کی سودا بازی قابل قبول نہیں۔ حالیہ دنوں صوبائی حکومت نے خفیہ اجلاس بلاکر ریکوڈک کو وفاق کے سپرد کرنے کی منظوری دے دی اور راتوں رات صوبائی حکومت نے اسلام آباد جاکر بیرونی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کردیا جو نہ صرف بلوچ قوم کے منشا و مرضی کے منافی ہے بلکہ یہ قومی وسائل کی لوٹ مار کا ایک تسلسل ہے۔ بی ایس او اور دیگر جمہوریت پسند قوتوں کا ہمیشہ سے موقف رہی ہے کہ بلوچ قوم کو انکی وسائل اور سرزمین پر مکمل اختیارات ہوں لیکن حکمران طبقے نے ہردفعہ طاقت اور ڈنڈے کا استعمال کرکے بلوچ قوم کی سیاسی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔ اس سے پہلے غیرملکی کمپنیوں کے سامنے بلوچستان کے قدرتی وسائل کو گروی رکھ دیا گیا ہے۔
بلوچ قوم ہر دور میں اس طرح کے لوٹ مار کا شکار رہا ہے کیونکہ جب بھی کسی ایسی مفاد پرست کو بلوچستان میں اقتدار دیا گیا ہے تو اس کا مقصد صرف اپنے جا و جاگیر بنانا ہوا ہے اور بلوچ قوم کی قومی وسائل کو بلوچ کے رضا مندی کے خلاف اپنی ذاتی مفادات کے قربان کر دیا گیا ہے۔ ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت بھی بلوچ وسائل کی سستے داموں فروخت میں برابر کا شریک ہے۔ آج تخت منصب پر فائز لوگ یہ بات یاد رکھیں کہ بلوچ تاریخ انہیں کبھی بھی معاف نہیں کریگی۔