|

وقتِ اشاعت :   March 26 – 2022

تربت: تربت یونیورسٹی میں لاپتہ طالب علم ساتھیوں کی جبری گمشدگی اور باحفاظت بازیابی کے لیے احتجاج۔ تربت یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات نے گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار اپنے چار طلبہ ساتھیوں شفیع ولد دلبر، نعیم ولد رحمت، غلام جان ولد صالح محمد اور محمد اکبر ولد ماسٹر اسلم کی جبری گمشدگی اور ان کی باحفاظت بازیابی یقینی بنانے کے لیے یونیورسٹی کے اندر ریلی نکالی اور ایڈمن بلاک کے سامنے دھرنا دیا۔

طلبہ و طالبات نے لاپتہ ساتھی طالب علموں کی گمشدگی کے خلاف بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے نعرہ بازی کی۔ احتجاجی دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے طلبہ نے کہا کہ یونیوسٹی اور کالجز میں زیر تعلیم طلبہ کی گرفتاری اور انہیں حبس بے جا میں رکھنا ایک پالیسی کے تحت کیا جارہا ہے، اس وقت بلوچستان سے تعلق رکھنے والے متعدد طالب علم جبری گمشدگی کا شکار ہیں جن کی بازیابی کے لیے جامعات میں احتجاج کی جارہی ہے، انہوں نے کہاکہ طلبہ کی جبری گمشدگی بلوچ طالب علموں پر تعلیم کے دروازے بند کرنا اور انہیں ایک منصوبہ کے تحت دوسری جانب جانے پر مجبور کرنا ہے تاکہ بلوچ نوجوان تعلیم حاصل نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ ایک جمہوری ریاست ہے اور ملک میں پارلیمنٹ اور عدلیہ وجود رکھتی ہیں تو سیکیورٹی ادارے کس قانون کے تحت طالب علموں کو ج ری طورپر گمشدہ اور حبس بے جا میں رکھ رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تربت یونیورسٹی کے لاپتہ چاروں طالب علموں کو باحفاظت بازیاب کیا جائے تاکہ وہ علم حاصل کرکے مستقبل میں اپنے خوابوں کی تعبیر کرسکیں۔