کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ ڈاکٹروں سے توقع نہیں تھی کہ وہ سڑکیں بند کریں گے صوبائی حکومت دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے بہتری کے اقدامات کر رہی ہے ہم احتجاج کی نوبت نہیں آنے دیں گے، ریکوڈک میں صوبے کو ٹیکسز شامل کر کے 40فیصد تک حصہ مل رہا ہے، 300فیصد خسارے کا بجٹ تاریخ میں کبھی نہیں بنا، اراکین اسمبلی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی آراء کو شامل کر کے بہتر بجٹ پیش کریں گے، یہ بات انہوں نے ہفتہ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں قبل از میزانیہ بحث سمیٹے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی خواہش تھی کہ پری بجٹ اجلاس بلایا جائے یہ مطالبہ کافی عرصے سے کیا جارہا تھا مگر کسی نے ہمت نہیں کی حکومت نے فیصلہ کیا کہ پری بجٹ اجلاس ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکر بہترین بجٹ بنانے کی کوشش کریگی کسی کوشک نہیں ہونا چاہئے حکومت صوبے کے معاملات کوسنجیدگی سے لے رہی ہے صوبے کے مفاد میں بہتر فیصلے کریں گے اور بہترین بجٹ دیں گے ۔
انہوں نے کہاکہ قبل از میزانیہ بحث کے دوران سرکاری حکام نے اراکین کی آراء اور تجاویز نوٹ کی ہیں انکی بہتر تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا جائے گاصوبے میں پیسے خرچ ہورہے ہیں بعض لوگ بیانات دے رہے ہیں لیکن مجھے بیان بازی سے کوئی سروکار نہیں ایک دن یا سو دن وزیراعلیٰ رہوں عوام کیلئے کام کروںگا۔ انہوں نے کہا کہ 300فیصد بجٹ خسارہ تاریخ میں کبھی نہیں بنامیں ان لوگوں میں سے نہیں کہ جنہوں نے 2018ء کے بجٹ سے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیااور پورا سال بجٹ کو روکا صوبے میں بارڈر ٹریڈربجٹ کے علاوہ عوام کے پاس روزگار نہیں ہے پی ایس ڈی پی کی اسکیمات سے علاقائی روزگار چلتا ہے ہمارے لئے مشکلات زیادہ ہیں لیکن کوشش ہے کہ ہم بہتر سے بہتر کام کریں ہم موجودہ بجٹ کو اون کرتے ہیں اوراسے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے کسی کی اسکیم کاٹیں گے نہ ایلوکیشن کم کریں گے 200ارب لانا ہمارے بس کی بات نہیں ہے ہم مل بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کریں گے
۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل پر اوپن فورم پر کبھی بحث نہیں ہوئی ہم نے ریکوڈک کے معاملے پر ایوان کو کمیٹی روم بناکر 9گھنٹے اس پر بحث کی تمام لوگوں نے اپنی رائے دی ماضی میں بلوچستان کو ریکوڈک میں 25فیصدحصہ ملا لیکن اس میں ہمارے پیسے خرچ ہوتے تھے اس بار حکومت کی کاوشوں سے صوبے کو براہ راست 25فیصد مل رہا ہے جبکہ وفاق کا اس میں اسکا کوئی حصہ نہیں جبکہ مستقبل میں ہونے والے معاہدوں میں ہماری کوشش ہے کہ صوبے کو 50فیصد حصہ ملے اگر ہم نہ بھی ہوں تو دوسری حکومتیں اس پر بہتر فیصلہ کریں گی ۔انہوں نے کہاکہ ریکوڈک معاہدے نے ہمیں بہت کچھ سکھایا ہے ماضی میں صرف محکمہ مائنز معاہدہ کرلیتا تھا لیکن اس بار تمام لیڈڑسپ کو اون بورڈ لیا گیا ہمیں ایڈوانس میں رقم ملے گی 5فیصد رائلٹی بھی ہوگی ٹیکس ملاکر صوبے کاحصہ 40فیصد بنتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس بارہاوس اور کابینہ کے سامنے شقیں بنائیں گے ۔انہوں نے ڈاکٹروں کی ہڑتال پرکہا کہ ڈاکٹروں سے توقع نہیں ہے کہ وہ سڑکیں بند کریں گے جب ہم نے انکے مطالبات مان لئے ہیں تو وہ روڈ کیوں بند کر رہے ہیں ڈاکٹرڈیوٹی نہیں کررہے اور روڈ بھی بند کرتے ہیں انتظامیہ نے انکے خلاف کارروائی کی ہے کچھ لوگ تھانے میں ہیں اوران پر ایف آئی آر ہوئی ہے ہم بات چیت کرنے کوتیار ہیں دستیاب وسائل میں صوبے میں بہتری لانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں ڈاکٹروں نے اچھا اقدام اٹھایا کہ انہوں نے اپنے مطالبات کے بجائے عوام کی بات کی لیکن روڈ بند کرنے سے عوام کو مشکلات درپیش ہوتی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم چیزوں میں بہتری لاکر احتجاج کا موقع نہیں آنے دیں گے جہاں ضرورت ہوئی مذاکرات کریں گے ڈاکٹروں کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوں تو وہ سڑکوں پرنکلیں۔