نوشکی : ضلع نوشکی میں ترقیاتی و تعمیراتی منصوبے التوا کا شکار کئی منصوبے سالوں سے زیر تعمیر بروقت مکمک نہ ہونے سے عوام کو مشکلات اور قومی خزانے کو نقصان پہنچنے لگا دس سال قبل نوشکی میں 50بستروں پر مشتمل ہسپتال کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا لیکن دس سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی ہسپتال کی نامکمل عمارت صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
دو ماہ قبل وزیر اعلی بلوچستان میر عبد القدوس بزنجو نے دورہ نوشکی کے موقع پر ہسپتال کے تعمیر کے لیے گرانٹ کی فراہمی اور منصوبے پر کام شروع کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن دو ماہ کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی ہنوز کام شروع کرنے کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں اور اسی طرح دس سال قبل آرسی ڈی شاہراہِ این 40 پر ایف سی چیک پوسٹ کے قریب چاغی زرعی پیکچ سے زرعی سکوائر مارکیٹ کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا 30فی صد کام کے بعد گزشتہ دس سالوں سے منصوبے پر کام نہیں ہو رہا ہے۔
زرعی سکوائر مارکیٹ کی تعمیر سے علاقے کے زمینداروں کو زرعی اجناس منڈی تک رسائی میں سہولیات روزگار کی فراہمی کے مواقع میسر ہو نگے نوشکی میں پانی کی گرتی ہوئی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے مارچ 2018میں خیصار ڈیم کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا چار سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی خیصار ڈیم کا منصوبہ تشنہ تکمیل ہے فنڈ کی عدم فراہمی کے باعث گزشتہ چار ماہ سے ڈیم کی تعمیر کا کام رک گیا ہے دو سال قبل نوشکی میں آر سی ڈی شاہراہِ کے دہانے پر سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا سپورٹس کمپلیکس کی چار دیواری کی بنیاد ڈالنے کے بعد گزشتہ ایک سال سے سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کا منصوبہ بھی فنڈ کی عدم فراہمی کے باعث التوا کا شکار ہے۔
ان ترقیاتی منصوبوں میں تاخیر سے جہاں عوام کو ان منصوبوں کی تکمیل سے ریلیف میں تاخیر ہوتی ہیں دوسری جانب مہنگائی کی وجہ سے منصوبوں کی لاگت میں کئی گناہ اضافہ سے قومی دولت کا ضیاع ہوتا ہے جو اس غریب صوبے کے عوام کے ساتھ سراسر ظم ا ور زیادتی کے مترادف ہے دوسال قبل گرلز کالج کے قریب مینگل روڑ سے کسٹم آرسی ڈی شاہراہِ کے لیے بائی پاس سڑک کی تعمیر کا منصوبہ شروع کیا گیا لیکن سڑک کے ارتھ ورک کے بعد نہ جانے تارکول بچھانے کا کام کب شروع کیا جاتا ہے زمہ زما ہوٹل سے بائی پاس کی تعمیر کا منصوبہ بھی ہنوز تشنہ تکمیل ہے نوشکی میں آفیسر کلب کے لیے سپورٹس ہال کی تعمیر کا منصوبہ ہنوز نامکمل ہے۔
منصوبوں میں تاخیر کے باعث جہاں فلاحی منصوبوں سے عوام کو ریلیف میں تاخیر ہوتی ہیں دوسری جانب پلاننگ اور موثر مونیٹرنگ نہ ہونے کی وجہ سے سالانہ اربوں روپے لیپس کرکے صوبے کے حقوق پر شب خون مارا جاتا ہے بلوچستان کے حکمران بلوچستان کے عوام پر ترس کھاتے ہوئے بلوچستان میں ترقی خوشحالی اور عوام کو بہتر ریلیف دینے کے اقدامات اور جاری ترقیاتی منصوبوں کی بروقت وقت تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے بہتر حکمت عملی تشکیل دیں۔