|

وقتِ اشاعت :   March 30 – 2022

کوئٹہ: سینٹر فارپیس اینڈ ڈولپمنٹ (سی پی ڈی) اور خواتین ورکرز الائنس کوئٹہ نے ٹرسٹ فار ڈیموکریٹک ایجوکیشن اینڈ اکاونٹیبلٹی (ٹی ڈی ای اے) کے تعاون سے ڈسٹرکٹ کوئٹہ میں خواتین ورکرز کے کام کرنے کی جگہوں (ورک پلیسز) کے حالات کار اور ملازمتی حقوق کے ضمن میں درپیش مسائل کے موثر حل کے لیے ایک روزہ ڈسٹرکٹ کنونشن کا انعقاد کیا۔

جس میں منتخب ممبران قومی و صوبائی اسمبلی،لیبر ڈیپارٹمنٹ، سول سوسائٹی،میڈیا اوردیگرشعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ ساتھ با ضابطہ شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔اس موقع پر خواتین ورکرز الائنس ڈسٹرکٹ کو ئٹہ نے اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ جمہوری معاشرے کا بنیادی اصول شرف انسانی کا احترام اور برابری کی بنیاد پر ہے۔اسی برابری کو یقینی بنانے کے لیئے قوانین اور ضابطے بنائے جاتے ہیں اور انہی بنیادی اصولوں سے تعلیم ،روزگار،تنظیم سازی اور کام کی جگہوں پر مناسب حالات کار کے ذیلی حقوق جڑے ہوئے ہیں۔

اسی سلسلے میں ان مشکلات کا جائزہ لینے کے لیے سنٹر فار پسذ اینڈ ڈولپمنٹ(سی پی ڈی)اور وویمن ورکر الائنس نے اپنے جاری منصوبے کے تحتـ’’ انہاسنگ وومن ایکسز مارکیٹ ‘‘ ضلع کوئٹہ میںخواتین ورکرز کے کام کی جگہوں کی صورتحال اور مشکلات جاننے کے لیے خواتین ورکرز کے کام کرنے کے جگہوں کی مانیٹرنگ کی۔ جس میں کراس سیکٹرز یعنی پبلک، پرائیویٹ اور انڈسٹریل سیکٹر کی خواتین ورکرز کے مسائل کو جاننے اور سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے ۔

مانیٹرنگ سروے کا خاص مقصد ’’ ضلع کوئٹہ کی خواتین ورکرز کے کام کی جگہوں کی صورتحال کو جاننا ہے ( جیسے کہ ہراساں کرنا، علیحدہ واش رومز ، کم از کم اجرت، سازگار ماحول کی کمی ، ملازمت کا معاہدہ وغیرہ) اور رسمی شعبے میں خواتین کارکنوں کیلئے کام کرنے کے ماحول کو بہتر بنانا شامل ہے ۔ ڈسٹرکٹ کوئٹہ میں ایسے بے شمار خواتین ورکرز کے کام کرنے کی جگہیں ہیں۔

جس میں پرائیویٹ سکولز ،ووکیشنل سینٹرز،ٹریول ایجنسیز،میٹرنیٹی ہوم سینٹرز،اکیڈمیز، ہسپتال، شاپنگ سینٹرز میں خواتین ورکرز کو کام کرنے کی جگہوں پر کم معاوضہ دیا جاتا ہے ۔ گورنمنٹ کی 50سینٹرز اور میڈیکل سینٹرز شامل ہیں۔ جہاں پر خواتین ورکرز بڑی تعداد میں کام کررہی ہیں اور یکساں معاوضہ ایکٹ کی کھلی خلاف ورزی اور ورکرز کے ساتھ ظلم C-100کنونشن کے ILOسے بھی کم اجرت دی جاتی ہے جو 20,000 حکومت کی طرف سے مقرر کردہ کم سے کم اجرت اور ناانصافی ہے ۔

صوبائی خواتین ورکرز الائنس تمام متعلقہ اداروں اور محکموں بشمول لیبر ڈیپارٹمنٹ ، منسٹری آف لیبر ، قانون سازوں اور انسانی حقوق کے کمیشن پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے خواتین ملازمین کے حقوق کی پاسداری کو یقینی بنائیں۔ اور کم سے کم اجرت کی فراہمی کو جو خواتین ورکرز کا معاشی و قانونی حق ہے اس پر تمام اداروں میں موثر عملدرآمد کرایا جائے تاکہ ڈسٹرکٹ اور صوبے کے اندر مختلف فیکٹریوں اور اداروں میں کام کرنے والے کارکنوں کے درمیان امتیازی سلوک کا خاتمہ اور مساوی قدر کے کام کیلئے مساوی اجرت کی فراہمی کو ممکن کیا جاسکے ۔