قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے بعد سیاسی ماحول تو گرم ہے اس وقت پی ٹی آئی کے ماضی کے منحرف اراکین بھی پریس کانفرنسز کے ذریعے مبینہ کرپشن کے حوالے سے بات کررہے ہیں کہ پنجاب میں کس طرح سے آفیسران کے تبادلے اور تقرریوں کے لیے خطیر رقم لی جاتی تھی اور اس میں براہ راست کون ملوث رہے۔ بہرحال اس وقت یہ بحث جاری ہے کہ جس خط کی بنیاد پر اسمبلی کے سو سے زائد اراکین کو غدار قرار دیکر عدم اعتماد کی تحریک کو مسترد کیا گیایہ یقینا ایک سنگین اور حساس نوعیت کا معاملہ ہے جو اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے جس کا ازخود نوٹس سپریم کورٹ نے لیا ہے۔
گزشتہ روز کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ بظاہر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے جا رہی تھی، جس دن ووٹنگ ہونا تھی اس دن رولنگ آ گئی۔ڈپٹی سپیکرکی رولنگ کے خلاف ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت میں ایم کیو ایم، جماعت اسلامی، پشتون تحفظ موومنٹ، راہ حق پارٹی نے درخواست دائر نہیں کی۔
یہ وہ جماعتیں ہیں جن کی کہیں نہ کہیں پارلیمان میں نمائندگی ہے۔میں ازخود نوٹس کی ہمیشہ حمایت کی، شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے ازخود نوٹس لیا۔ عدالت کو کہا گیا ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ بدنیتی پر مبنی اور غیرآئینی ہے، یہ بھی کہا گیا کہ آرٹیکل 5 کے ذریعے کسی کو غدار کہا گیا ہے، درخواست گزاروں نے عدالت سے آرٹیکل 95 اور 69 کی تشریح کی استدعا کی ہے۔پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ کیا آئین پاکستان کا موازنہ بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے آئین سے کیا جا سکتا ہے؟ وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات۔
یہ کیس سیاسی انصاف کی ایڈمنسٹریشن کا ہے۔بابر اعوان نے کہا کہ کیس میں جس برطانوی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا وہ کیس میں لاگو نہیں ہوتا، کیا سندھ ہائوس اور آواری ہوٹل لاہور میں جو کچھ ہوا اسے نظرانداز کیا جا سکتا ہے؟ اراکین اسمبلی کے کردار پر قرآن و سنت اور مفتی تقی عثمانی کا نوٹ بھی دوں گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ہمیں بتائیں اس کا بیک گرائونڈ کیا ہے، آپ اس پر بات کریں، آپ اسپیکر کے اقدامات کا دفاع ضرور کریں اس پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں،کیا سپیکر کو اختیار ہے کہ ایجنڈے سے ہٹ کر ممبران سے مشاورت کے بغیر رولنگ دے؟ آپ ہمیں بتائیں کہ کیا اسپیکر آئینی طریقہ کار سے ہٹ کے فیصلہ دے سکتا ہے،؟ کیا ڈپٹی اسپیکر کے پاس ایسا میٹیریل تھا جو انہوں نے ایسی رولنگ دی؟ہمیں راستے نہ بتائیں ہم راستے ڈھونڈ لیں گے، اسپیکر نے کونسی بنیاد پر ایکشن لیا وہ ہمیں بتائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ میں بظاہر الزامات ہیں کوئی فائنڈنگ نہیں، کیا اسپیکر حقائق سامنے لائے بغیر اس طرح کی رولنگ دے سکتا ہے؟ یہی آئینی نقطہ ہے جس پر عدالت نے فیصلہ دینا ہے، یہ بھی بتائیں کیا سپیکر آرٹیکل 95 سے باہر جا کر ایسی رولنگ دے سکتا ہے جو ایجنڈے پر نہیں،ا سپیکر کی رولنگ کا دفاع لازمی کریں لیکن ٹھوس مواد پر، نیشنل سیکیورٹی کونسل اجلاس کے منٹس کدھر ہیں، ڈپٹی اسپیکر کے رولنگ نے نتیجہ اخذکیا ہے، ڈپٹی اسپیکر نے کس مواد پر اختیار استعمال کیا، عدالت کے سامنے حقائق کی بات کریں۔اس وقت سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ جو ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ ہے آیاوہ آئین کے تحت ہے جسکو بعض قانونی ماہرین غیر آئینی قرار دے رہے ہیں مگر فیصلہ حتمی سپریم کورٹ نے ہی کرنا ہے مگر اس وقت آئینی بحران ملک میں موجود ہے اور اسمبلیاں بھی تحلیل ہیں ،پارلیمان سپریم کورٹ کی دہلیز پر ہے آئندہ چند روز انتہائی اہمیت کے حامل ہونگے جس سے سیاسی حالات اور مستقبل کا تعین ہوگا۔