سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ نے آئین کے تحت اپنا فیصلہ سنادیا ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور اسمبلیوں کی تحلیل جیسے اقدام کو غیر آئینی قرار دیدیا اور آج قومی اسمبلی میں عدم اعتماد پیش کرنے کے ساتھ ووٹنگ کا بھی فیصلہ دیدیا گیا۔
اس سے قبل قیاس آرائیاں کی جارہی تھی کہ سپریم کورٹ کی از خود نوٹس کیس کی سماعت طول پکڑ رہی ہے شاید نظریہ ضرورت کے تحت درمیانہ راستہ اختیار کیا جائے گا مگر یہ تمام تر خبریں اور تجزیہ غلط ثابت ہوئے جس سے آئین کی جیت ہوئی اور پارلیمان کی وقار بڑھ گئی ہے امید ہے کہ موجودہ اپوزیشن جو حکومتی تشکیل کی طرف جارہی ہے وہ آئین اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کیا گیا۔
سیاسی مصلحت پسندی اور مفادات کے تحفظ کیلئے آئین سے کھیلواڑ نہیں کرے گی اور ہونا بھی یہی چاہئے کہ اسمبلی کی جنگ ایوان کے اندر دستور کے تحت لڑی جائے بجائے ایسا اقدام کرنے جس پر عدلیہ کو فیصلہ کرنا پڑے اگر ادارے اپنے متعین کردہ حدود میں کام کریں تو آئین کا مذاق نہیں بنے گا۔ بہر حال اب نئے قائد ایوان کا انتخاب ہوگا اور ایک نئی کابینہ ملک کی بھاگ ڈور سنبھالے گی جو وعدے موجودہ اپوزیشن نے کئے تھے کہ ہر ممکن حد تک معاشی بحران کو کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے گی اسی پر اپنی توجہ مرکوز کرے گی بجائے سیاسی انتقامی کارروائیوں پر وقت کا ضیاع نہیں کرینگے جس کا اظہار اب بھی اپوزیشن کے قائدین کررہے ہیں کہ ان کی ترجیحات موجودہ مالی بحران اور عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کا اجلاس آج صبح ساڑھے 10 بجے طلب کرلیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پرووٹنگ ایجنڈے میں چوتھے نمبر پر ہے۔ 6 نکاتی ایجنڈا میں وقفہ سوالات اور توجہ دلائو نوٹس بھی شامل ہیں،نکتہ اعتراض کو بھی ایجنڈا میں شامل کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی رولنگ کو کالعدم قرار دے کر اسمبلی بحال کر دی تھی اور تحریک عدم اعتماد کے لیے اجلاس بلانے کا حکم دیا تھا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی کے نو اپریل کے اجلاس کا ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے۔ اب ملک میں ایک نئی حکومت بنے گی جس سے عوام کی بڑی توقعات اور امیدیں وابستہ ہیں کہ پچھلے ساڑھے تین سالوں سے ان کے جذبات اور احساسات کے ساتھ وعدوں اور خوش فہمیوں کے ذریعے کھیلا گیا اب نئی حکومت دعوے نہیں بلکہ عملی کام کرے گی جس سے کسی حد تک عوام موجودہ معاشی مسائل سے ریلیف میسر آئے گا۔