رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری کا کہنا ہےکہ ڈی جی آئی ایس پی آر کا بیان نیشنل سکیورٹی کونسل اعلامیےکی ہی توثیق ہے، سیکیورٹی کونسل نےکہا بیرونی مداخلت کی مذمت کرتے ہیں، لفظ سازش استعمال نہیں ہوا۔
ایک بیان میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اب اہم ہےکہ جوڈیشل کمیشن بنے جو تحقیقات کرے کہ یہ مداخلت کہاں سے ہوئی، اس مداخلت کے کردار کون تھے؟ کون کون کہاں ملاقاتوں میں شامل ہوا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تحقیقات کی جائیں کہ اس مداخلت کی نوعیت کیا تھی؟کیا شہباز شریف بیرونی مداخلت کے نتیجے میں وزیر اعظم کی کرسی پر بٹھائے گئے؟ لوکل ہینڈلرز کون تھے؟ یہ تمام سوال ایک طاقتور جوڈیشل کمیشن کے سامنے آنے چاہئیں، جوڈیشل کمیشن دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرے۔
خیال رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے آج پریس کانفرنس میں کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا لفظ نہیں ہے، ڈیمارش صرف سازش پر نہیں دیے جاتے اور بھی وجوہات ہوتی ہیں۔