|

وقتِ اشاعت :   April 15 – 2022

وزارت اعلیٰ کا انتخاب اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے اختیارات کی بحالی سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر ماورائے آئین اقدام کرے گا تو آئینی دائرہ اختیار میں عدالت اس پر نظر ثانی کر سکتی ہے، آئین اسپیکر کی کسی ایسی رولنگ کو تحفظ نہیں دیتا جو اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے دی گئی ہو، سپریم کورٹ نے بھی قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے حالیہ اختیارات سے تجاوز کرنے کے اقدام کو کالعدم کیا ہے۔

تفصلی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ پرویز الٰہی کے وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہونے سے وہ اسپیکر کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتے تھے، 6 اپریل تک اجلاس ملتوی کرنا پھر مقصد حاصل کیے بغیر اجلاس 16 اپریل تک ملتوی کرنا آئینی خلاف ورزی تھا۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزارت اعلیٰ کے انتخاب تک ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک زیر التواء رہے گی، اسپیکر کے وزارت اعلیٰ کے امیدوار کی صورت میں ڈپٹی اسپیکر کو تفویض اختیارات میں کمی نہیں کی جا سکتی۔

لاہور ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلے میں کہنا ہے کہ اراکین اسمبلی کی مبینہ توڑ پھوڑ معمولی نوعیت کی تھی، چند کرسیاں اور میز ٹوٹیں جو 3 سے 4 دن میں مرمت ہو سکتی تھیں، سیکرٹری اسمبلی نے 3 اپریل سے لیکر درخواست دائر ہونے تک مرمت نہیں کروائی، سیکرٹری اسمبلی کا اپنا کردار ادا نہ کرنا انتہائی افسوس ناک ہے۔

یاد رہے کہ دو روز قبل لاہور ہائیکورٹ نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر سے اختیارات واپس لینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر کو 16 اپریل کو پنجاب میں وزارت اعلیٰ کا انتخاب کرانے کا حکم جاری کیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اسپیکر پنجاب اسمبلی، مسلم لیگ ق اور پاکستان تحریک انصاف نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کر رکھی ہے