|

وقتِ اشاعت :   April 16 – 2022

زمباد کی گاڑیاں ایران سے تیل لانے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ آپ زمیاد کی گاڑیوں کو مکران ڈویڑن کی ہر سڑک پر دیکھ سکتے ہیں، زمیاد کی گاڑیوں کی تعداد لاتعداد ہے۔ زور دینے والی بات یہ ہے کہ زمیاد ڈرائیور لاپرواہ ہیں اور گاڑی چلانا نہیں جانتے حتیٰ کہ وہ ٹریفک کے قواعد و ضوابط سے بے خبر ہیں۔

مزید برآں ان کی لاپرواہی کی وجہ سے ہزاروں افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔ حال ہی میں ہم نے ایک تجربہ کار اور بہترین استاد حافظ عبدالرؤف صاحب کو کھو دیا، حافظ صاحب پچھلے دنوں زمیاد گاڑی سے ٹکرا گیا جس کے نتیجے میں وہ شدیدزخمی ہو گئے۔ وہ تقریباً ایک مہینے سے اسپتال میں داخل تھے گزشتہ روز ہم ایک عظیم ، باصلاحیت ، تجربہ کار استاد سے محروم ہوگئے ، زمیاد ڈرائیورز کی غفلت کے باعث کئی لوگ اپنے پیاروں سے محروم ہوگئے ہیں۔
اسی طرح مکران ڈویژن کے سابق کمشنر شہید طارق زہری جو اپنے ڈرائیور اور گن مین کے ہمراہ گھر جارہے تھے کہ راستے میں آئل گاڑی سے ٹکرا گئے۔ گاڑی میں آگ لگنے سے کمشنر اپنے ڈرائیور اور گن مین سمیت شہید ہو گئے۔ اس کے باوجود بلوچستان میں ٹریفک کا کوئی اصول نہیں ہے اور یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کسی کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں ہے اور زیادہ تر زمیاد کے ڈرائیورز نشے کے عادی ہیں اور کچھ ایسے بھی ڈرائیور ہیں جن کی عمر 18 سال سے کم ہے لیکن اس کے باوجود وہ گاڑیاں چلاتے ہیں کیونکہ یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے اور نہ ہی کوء اصول یا حکومت۔
آئے روز ان کی لاپرواہی کے باعث حادثات رونما ہو رہے ہیں لیکن افسوس اس بات کا کہ متعلقہ ادارے ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں۔ آخر میں میرا متعلقہ اداروں ،کمشنر مکران جناب شبیر احمد مینگل ،ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان اور اسسٹنٹ کمشنر کیچ عقیل کریم سے دست بستہ اپیل ہے خدارا ان کے خلاف کاروائی کی جائے اور ان کے لئے قانون عمل میں لایاجائے اور سیاسی و سماجی تنظیموں سے بھی اپیل ہے کہ اس مسئلے پر آواز ضرور بلند کریں تاکہ آئندہ قیمتی جانیں ضائع ہونے سے بچ سکیں۔