پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کی سفارش کر دی گئی۔پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری پیٹرولیم ڈویژن کوبھیجوا دی گئی ہے۔اوگرا نے پیٹرول کی قیمت میں 83 روپے 50 پیسے فی لیٹرجب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 119 روپے فی لیٹراضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ مٹی کے تیل کی قیمت میں 77 روپے 56 پیسے جب کہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 77 روپے 31 پیسے فی لیٹرمہنگا کرنے کی تجویز ہے۔اوگرا نے موجودہ ٹیکس پر ہائی اسپیڈڈیزل فی لیٹر 51 روپے 32 پیسے، پیٹرول 21 روپے 30 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کی سفارش کی ہے۔اوگرا نے پیٹرولیم لیوی اور جی ایس ٹی کی کم سے کم اور زیادہ زیادہ شرح کی بنیاد پر سمری تیار کی ہے۔
اوگرا کی جانب سے چند ہفتے قبل ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا عندیہ دیا گیا تھا مگر یہ معاملہ عدم اعتماد کی تحریک اور سیاسی صورتحال کے باعث تعطل کا شکار رہی اس لئے بروقت کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا شاید اس وقت سابقہ حکومت فیصلہ کرنے سے کترا رہی تھی کہ ان حالات میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھادی گئیں تو رائے عامہ مزید ان کے خلاف جائے گی کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی کا نیا طوفان آجاتا اور اس کا سارا ملبہ پی ٹی آئی حکومت پر گرتا۔
اور اس پر انہیں شدید سیاسی دبائو کا سامنا کرنا پڑتا اور اپوزیشن اس کارڈکو بھی کھیلنے لگتی۔ بہرحال اب پی ٹی آئی حکومت کی چھٹی اپوزیشن نے ملکر کردی ہے نئی حکومت شہباز شریف کی قیادت میں آئی ہے جس کی کابینہ کی تشکیل فی الوقت تاخیر کا شکار ہے مگر حالات اور وقت کا تقاضہ ہے کہ شہباز شریف اتحادیوں سے جلد مشاورت مکمل کرکے نئی کابینہ تشکیل دے تاکہ گورننس سمیت دیگر مسائل کو حل کرنے حوالے سے پالیسیاں بنائی جاسکیں۔ امید اور توقعات یہی ہیں کہ موجودہ حکومت مزید معاشی بوجھ عوام پر نہیں ڈالے گی بلکہ زیادہ ریلیف فراہم کرے گی اور یہ ایک کڑا امتحان اور بڑا چیلنج ہے کیونکہ 2023 کے دوران عوام کی طرف جانا ہے اور اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ حاصل کرنا ہے ۔
اس وقت وزیراعظم شہباز شریف بہت زیادہ متحرک دکھائی دے رہے ہیں دورے بھی کررہے ہیں مسائل کو حل کرنے حوالے سے اعلانات بھی کررہے ہیں مگر موجودہ اور بڑا چیلنج معاشی مسائل ہیں جن پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اس کا براہ راست تعلق عوام سے ہے ۔دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ حکومت چیلنجز سے کیسے نمٹے گی اور درپیش مالی مسائل کو کس حد تک حل کرنے میں کامیاب ہوگی فی الوقت موجودہ حکومت کو سیاسی اور معاشی چیلنجز کا سامنا ہے اور اس معرکہ میں کامیابی حاصل کرنا ہے اگر اس دورانیہ میں چیلنجز سے نکل گئی تو آنے والے وقت میں سیاسی کامیابی سمیٹ سکتی ہے۔