|

وقتِ اشاعت :   April 18 – 2022

تربت:  صوبائی وزیر صحت پاکستان نیشنل پارٹی عوامی کے سربراہ سید احسان شاہ نے پارٹی کے ضلعی دفتر میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں کارکنوں اور بلدیاتی امیدواروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی این پی عوامی غریبوں کی طاقت ہے اور کیچ میں خاندانی سیاست کے خلاف جدوجہد کررہی ہے، عوام جب اپنی قوت کا اندازہ کرکے خاندانی سیاست کو شکست دیں گے تو عوامی حکومت میں ہی عوام کے مسائل حقیقی بنیاد پر حل ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت کے دوران ہم حکومت کے اتحادی ضرور تھے لیکن حکومت میں نہیں تھے، جو لوگ حکومت میں تھے وہ بھی بے اختیار اور غیر مطمئن تھے باپ والوں نے اپنی حکومت کے خلاف بغاوت کی موجودہ حکومت میں ہمیں وزارت ملی ہے، محکمہ صحت ایک پر پیچیدہ محکمہ اور چیلنج ہے، بے روزگاری عام ہے، تعلیم یافتہ نوجوان ڈگریاں ہاتھ میں لیے گھوم رہے ہیں، محکمہ صحت میں بڑی تعداد میں آسامیاں خالی ہیں، میری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں نوکریاں پیدا کروں۔ انہوں نے کہاکہ صرف اپنی وزارت کے چار مہینوں کے دوران 247 پوسٹوں کا اعلان کیا ہے میڈیکل کالج مکران کے 107 خالی آسامیاں بھی جلد پر کریں گے، بلدیاتی الیکشن ہورہے ہیں اور بجٹ بھی بن رہی ہے یہ وقت حکومت کے لیے بڑا کھٹن ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کے لوگوں کو شعبہ صحت میں سہولت پہنچانے کے لیے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ آفس کیچ میں بنایا جائے گا، سرکاری ملازمین میڈیکل کی مد معمولی کاعذات لے کر کوئٹہ میں خوار ہورہے ہیں، ڈی جی آفس کے بعد ان کا یہ اہم مسلہ دور ہوگا، ٹیچنگ ہسپتال تربت میں آغا خان ہسپتال کے طرز کے لیبارٹری اور دیگر طبعی سامان مہیا کریں گے اور اسے ایک مثالی ہسپتال بنائیں گے تاکہ آنے والے لوگ اسے یاد رکھیں، انہوں نے کہاکہ ضلع کیچ کے سیاسی ورکروں کی مرہون منت سے ایم ایس ڈی جیسے کرپٹ ادارے کو ختم کرنے کے قریب پہنچ چکے ہیں اس ادارے کے زریعے کرپشن میں کمزور سے کمزور وزیر کا حصہ کمیشن میں پانچ فیصد تھا جو سالانہ بیس کروڑ بنتا ہے۔ ادویات کی مد میں افسران کمپنیوں کے ساتھ ساز باز کرکے تھرڈ کلاس ادویات بناتے اور باقی پیسہ بندربانٹ کی جاتی، محکمہ صحت میں اس ادارے کے زریعے کرپشن تین حصوں میں کی جاتی تھی جسے اب ختم کیا گیا ہے۔ ایم ایس ڈی کو ختم کرکے اسے ایک اسٹور بنائیں گے تاکہ صحت کی مد میں ادویات کے نام پر کرپشن نہ ہوسکے۔ اب ہر میڈیسن پر اسی ضلع کا اسٹمپ لگے گا تاکہ کرپشن کی صورت میں افسران کو جوابدہ بنایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ ترقیاتی مد 40 سے 50 کروڑ روپے ہر حلقے کو دیے جاتے ہیں، سی پیک کی وجہ سے پنجاب میں ترقیاتی کاموں کا جال بچھایا گیا لیکن بلوچستان اس سے محروم رہا، بلوچستان میں کسی طرح کا فائدہ مند منصوبہ شروع نہیں ہوا، مشرف کی حکومت کے بعد نواز شریف کی حکومت نے تمام پروجیکٹ پنجاب شفٹ کیے اور احسن اقبال نے روز اس حوالے سے غلط بیانی کی، بعد میں سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے اس کا بانڑا پھوڑ دیا کہ یہ ایک امبریلہ پروجیکٹ ہے جو چاروں صوبوں کے لیے ہے، ڈاکٹر مالک نے ڑھائی سال مذید وزرات اعلی کی خاطر چھپ کا روزہ رکھا اور بلوچستان کو سی پیک سے محروم کرکے شھباز شریف کو پنجاب میں بلوچستان کے اسکیمات چلانے کی کھلی اجازت دی، چائنا جاکر ڈاکٹر مالک نے بلوچستان کا سودا کیا اور یہاں آکر آن دی ریکارڈ کہا کہ مجھے سی پیک کا کوئی پتہ نہیں ہے، ہمارے ریجن میں سی پیک کے تحت نیول بیس کا منصوبہ بھی شامل ہے مگر اسے عالمی طاقتوں کے خوف سے چھپایا جارہا ہے۔

گوادر میں بریگیڈ ہیڈکوارٹر کا افتتاح ڈاکٹر مالک نے خود کیا مگر ہر دیوار پر وال چاکنگ کرائی کہ ہمیں علم اور کتابوں کی ضرورت ہے اور ہم فوجی اڈوں کے خلاف ہیں جو ان کی دوغلی پالیسی کا حصہ ہے، انہوں نے کہاکہ کیچ میں اس کی محل وقوع کی خاطر گوادر میں دس لاکھ افراد کو بسانے کے لیے تجارت کا میدان کھلا ہے، ایگری کلچر اور ڈیری کو بوسٹ کرنے کی ضرورت ہے اگر ہم نے اس کے لیے منصوبہ بندی نہیں کی تو یہ سندھ کے ہاتھ چلا جائے گا، انہوں نے کہاکہ مستقبل کی منصوبہ بندی کے تحت میں نے سی پیک سوشو ایکنامک 6 ارب روپے کا پروجیکٹ بنایا ہے، اس میں ہزار سلو لر سسٹم، ہزار اقسام کی اعلی کوالیفائیڈ کے لیبارٹری سے سرٹیفائیڈ بیج، چھ ڈیلے ایکشن ڈیم، 75 کروڑ روپے پر مشتمل کم. لاگت کے دو ہاؤسنگ اسکیم، حیوانات اسکیم کے تحت زمینداروں کے لیے اعلی نسل کی بکریاں شامل ہیں تاکہ مالداری کو فروغ مل سکے، یہ اسکیم غریبوں کے لیے تبدیلی کا باعث بنے گی، اس سے ضلع کیچ ماہانہ 50 سے 60 کروڈ روپے ضلع گوادر کو دینے کے قابل ہوگا