|

وقتِ اشاعت :   April 22 – 2022

اسلام آباد: وزیر داخلہ رانا  ثنا اللہ نے وزارت داخلہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کئی سال سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) ایک ایشو  بن گیا تھا، کسی کوڈرانا ہوتا تھا تو قومی احتساب بیورو (نیب) کا نوٹس بھیج کر نام ای سی ایل پر ڈال دیاجاتاتھا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ای سی ایل میں اس وقت 4ہزار کے قریب لوگ ہیں، رولز کی منظوری کابینہ نے دے دی ہے، نئے قانون سے 3 ہزار لوگوں کو فائدہ ہوگا، ان کا نام ای سی ایل سے نکل جائے گا، 120دن سے زیادہ کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں رہے گا۔

راناثنا اللہ نے کہا کہ اگر حکومت 120 دن میں کوئی شہادت نہیں لاتی تو از خود نام ای سی ایل سے نکل جائےگا۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی میں ملوث لوگوں کواس قانون کےتحت فائدہ نہیں ملے گا، ملکی سلامتی کے خلاف لوگوں کو بھی اس سے فائدہ نہیں ہوگا، ای سی ایل میں اس وقت 4 ہزار 863 کے قریب لوگ ہیں ، جن کے نام عدالت نے ای سی ایل پر ڈالے ہیں وہ بھی مستفید نہیں ہوں گے۔

رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ عمران خان نےجب وزیراعظم کا حلف لیا تو پہلا کام یہ کیاتھا کہ ہماری سکیورٹی واپس لےلی تھی لیکن ہم عمران خان کو وہی سکیورٹی دے رہے ہیں جو ان کے سکریٹری اعظم خان نےچاہی تھی، عمران خان کوفول پروف سکیورٹی دینے کے آرڈر وزیراعظم شہباز شریف  نے کیے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی اختلاف اپنی جگہ لیکن کسی کو بھی حق سے محروم نہیں رکھیں گے، ہم نے جو قوانین بنائے ہیں اس میں ایساکچھ نہیں کہ ہمیں فائدہ ملے اور مخالفین کو  نقصان ہو، میرٹ پر قوانین بنائے گئے ہیں۔

راناثنااللہ نے کہا کہ بلیک لسٹ اور  پی این آئی ایل میں بھی لوگ شامل ہیں، ہم کوشش کریں گے اظہار رائے پر کوئی پابندی نہ ہو،ای سی ایل پر اگر کسی سے زیادتی ہوئی ہے تو اس پر انصاف ہوگا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیرونی مداخلت نہیں ہونی چاہیے، سفیر لوگوں سے ملتا ہے تو اس کی اپنی رائے ہوتی ہے، امریکا سے سفیر کا بھیجا گیا خط آج پڑھا اور دیکھا ہے اس میں کسی کا نام نہیں۔