ملک پاکستان میں جمہوریت کے بجائے مجبوریت کا نظام نافذ ہے۔ جمہوریت تو در حقیقت کارو بارِ حکومت میں عوام کی شراکت کا نام ہے لیکن افسوس پاکستان میں جمہوریت عوام کو حکومت میں شراکت سے محروم اور دور رکھنے کی ساز باز کا نام ہے۔
یہ جمہوریت ایک فیصد لوگوں کیلئے ان کی عیاشی اور کارو بار کا ذریعہ ہے۔ ملک کے تمام وسائل و ذرائع اور مال و دولت پر گنے چنے مخصوص لوگوں پر مشتمل مافیا قابض ہے۔ اس ملک کے غریب عوام کیلئے نہ روز گار ہے نہ کوئی ذریعہ معاش، نہ وسائل نہ معیشت، نہ عدل و انصاف ہے اور نہ جان و مال کا تحفظ۔یہاں عوام کو نہ حقوق حاصل ہیں نہ ان کی عزت و آبرو محفوظ ہے حتٰی کہ عوام کو ملک میں جینے کا حق بھی حاصل نہیں رہا۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا ملک اٹھارہ کروڑ عوام کے لئے بنا ہے یا صرف ان چند ہزار خاندانوں کیلئے بنا ہے جو مال و دولت، سیاست و معیشت، ذرائع و وسائل غرض ہر چیز پرقابض ہیں۔ عوام کا توکام صرف جل کے مر جانا یا سڑکوں پر ٹائر جلا کر احتجاج کرنا ہے۔ عوام کا حق صرف لٹتے رہنا ہے اور مہنگائی و محرومیت کی آگ میں جھلستے رہنا ہے۔ یہ ساری زندگی عدالتوں میں دھکے کھاتے ہیں۔ مایوس اور بے بس نگاہوں کے ساتھ جلتے مستقبل کو دیکھتے رہنے کے سوا ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔ نام نہاد سیاسی لٹیروں کا کہنا ہے کہ ہم عوام کے نمائندے ہیں اور عوام کے بھیجے ہوئے ہیں، یہ سب فراڈ ہیں۔ یہ سب ان کا دجل و فریب ہے۔ مکاری اور کذب بیانی ہے۔یہ سارا دجالی نظام ہے جو ظلم و ستم، جبر و بربریت اور کرپشن پر قائم ہے۔ اس نظام میں شریف اور کمزور کی عزت و آبرو کے ساتھ زندہ رہنے کی کوئی گنجائش نہیں۔