تحریر : حفصہ قادر
کوئی نومولود بچہ جب دنیا میں آنکھ کھولتا ہے تو رونے سے ابتدا کرتا ہے۔ رونا وہ پہلا باضابطہ رابطہ ہے جو وہ دنیا سے کرتا ہے۔ اسکے رونے سے وہ اپنے وجود کے ہونے کو ثابت کرتا ہے۔
یہاں سے رابطے کی ابتدا ہوتی ہے اور یہی وہ رابطہ نظام کائنات کو کار فرما کرنے کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ جیسے گھاس زمین سے ربط میں ہے اور بکری اس گھاس کو کھا کر اس سے اپنا رابطہ قائم کرتی ہے اور ہم یعنی بنی نوع انسان اس بکری کا دودھ یا گوشت استعمال کرکے اس کائناتی سلسلہِ ربط کا حصہ بنتے ہیں
جس طرح کچھ اینٹوں کا ترتیب سے ایک دوسرے کیمابین رابطہ کسی عمارت کو تشکیل دیتا ہے بالکل اسی طرح انسانوں کے درمیان رابطہ ایک معاشرے کو تشکیل دیتا ہے اور یہی رابطہ اس کی بقاء کا ضامن ہوتا ہے۔
کوئی انسان مکمل نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کے پاس وہ تمام وسائل ہوتے ہیں جو زندگی گزارنے کے لیے اسے درکار ہیں۔اور اپنی بنیادی ضروریات کے پیش نظر وہ دوسرے انسانوں سے رابطہ قائم کرتا ہے۔
زندگانی کے وجود اور اسے گزارنے کے لیے رابطہ کس قدر ضروری ہے اسے ایک قدرتی مثال سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ایک پودا یا درخت اپنا وجود برقرار رکھنے کے لیے بیک وقت بہت ساری چیزوں مثلاً مٹی، دھوپ،پانی،ہوا وغیرہ سے ہر وقت رابطے میں ہوتا ہے۔
اگر ہم پودے کا رابطہ ان عناصر میں سے کسی ایک سے بھی منقطع کر دیں تو وہ اپنی زندگی کو نہیں بچا پائے گا۔ فرض کریں کہ ایک پودے کے اوپر گلاس رکھ دیں اور اسے ہوا نہ مل پائے تو وہ کچھ ہی وقت میں مرجھا جاے گا۔
رابطے کے بغیر کسی ذی روح حتیٰ کہ مادے کا وجود بھی ممکن نہیں ہے۔
اگر رابطوں کی نوعیت کی بات کی جائے تو انسان کا قدرت سے رابطہ ذہن میں آتا ہے۔ جس طرح ہمارے لباس کا تعلق ہمارے جسم سے ہوتا ہے بالکل اسی طرح ہمارا تعلق کانتات سے ہے _ جیسے نظر انداز کرنا ممکن ہی نہیں – ہم چلتے پھر تے سانس لیتے اور خوراک استعمال کرتے ہر وقت خواہ زندگی میں یا مرنے کے بعد کائنات سے ربط میں ہوتے ہیں _ یہ رابطہ کائناتی نظامِ ربط کا سب سے موثر رابطہ ہے _
اگر ہم راہ چلتے کسی پودے کو کچل دیتے ہیں تو ہم اس رابطے کو کچل رہے ہوتے ہیں _ اگر ہم ماحول کو نقصان پہنچا رہے ہوتے ہیں تو در حقیقت ہم اس رابطے کو نقصان دے رہے ہوتے ہیں_
یہ وہ رابطہ ہے جو بقائے حیات کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس رابطے کا خاتمہ وجود زندگی کا خاتمہ ہے۔
اسی طرح رابطے کی ایک نوعیت انسان کا انسان سے رابطہ ہے _ یہ رابطہ زندگی کو بہتر طریقے سے جینے کے لئے بے حد ضروری ہے _ یہ وہ رابطہ ہے جو شاہراہ زندگی کے سفر کو آسان اور سہل بناتا ہے.
انسان اپنی ابتدا سے ہی گروہ میں رہنا پسند کرتا ہے. وہ اپنی زندگی کو آسان اور مستحکم کرنے کیلئے مختلف لوگوں سے روابط قائم کرتا ہے
ایک تنہا اور انسانوں سے دور رہنے والے شخص کی مثال ایسی ہے جیسے راستے میں پڑا پتھر جسے ہر راہ جلتا ٹھوکر مارتا ہے اور اس کی کوئی خاص وقعت بھی نہیں ہوتی. اس کے برعکس اگر وہ پتھر کسی پہاڑ سے جڑا ہے تو نا صرف ٹھوکروں سے محفوظ ہوتا ہے بلکہ قیمتی اور مضبوط بھی ہوتا ہے. بالکل اسی طرح جو شخص انسانوں سے جڑا ہوتا ہے اور وسیع اور اچھے حلقہ احباب کا مالک ہوتا ہے وہ بھی مضبوط ہوتا ہے.
دور جدید میں جہاں معاشرا ترقی کی منازل طے کر رہا ہے وہیں رابطوں کا سلسلہ گھٹتا سا محسوس ہورہا ہے. ہم ساتھ رہتے ہوئے بھی رابطے میں نہیں ہیں حتٰی کہ یہ کچھ ایسا مشکل بھی نہیں ہے. رابطے کی ابتدا بس ایک مسکراہٹ سے بھی ممکن ہے. بس ایک مسکراہٹ.. (لکھاری حفصہ قادر کا تعلق لسبیلہ سے ہے آپ لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر واٹر اینڈ میرین سائنسزز اوتھل میں سوشل سائنس کی طالبہ ہیں، آرٹس میں دلچسپی رکھتی ہیں اور صوفیانہ شاعری بھی کرتی ہیں ۔رابطہ ای میل : hafsaqadir186@gmail.com)