|

وقتِ اشاعت :   May 2 – 2022

تربت:  بلوچ اسٹوڈنٹس تربت کے زیراہتمام پنجاب میں بلوچ طالب علم بیبگرامداد بلوچ کی گرفتاری و نامعلوم مقام منتقلی اور احتجاجی طلباپرتشددکے خلاف ریلی نکال کرفداشہیدچوک پراحتجاجی مظاہرہ کیا جس میں طلباوطالبات اورعوام کی ایک بڑی تعدادنے شرکت کی،احتجاجی مظاہرہ سے تربت سول سوسائٹی کے کنوینرگلزاردوست نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یہی طلباہیں جو1956سے لیکر2022تک اور علی گڑھ سے لیکرتربت یونیورسٹی تک یہی طلباجدوجہدکی راہ ہموار کررہے ہیں اورانہوں نے اس فریضہ کواپنے کاندھوں پراٹھارکھاہے۔

انہوں نے کہاکہ یہی طلبابلوچوں حقیقی راہ سجھارہے ہیں۔ریاستی قوت ان سے خائف نہیں ہوگی توپارلیمانی لیڈروں سے خائف ہوگی،ریاستی قوت جانتی ہے کہ بلوچ ثقافت،سمندر،تہذیب اوربلوچ ننگ و ناموس کی حفاظت کے لئے ہراول دستے کاکرداربلوچ طلبانے اداکیاہے اس لئے وہ طلباسے خائف ہے،ہمیں تم سے گلہ نہیں کہ تم نے بیبگرامدادبلوچ کولاپتہ کیا،نجیب بلوچ کو لاپتہ کیا،حفیظ بلوچ کو لاپتہ اور اب سی ٹی ڈی کے حوالے کیا،ڈاکٹرجمیل بلوچ کو لاپتہ کیا،ہم جانتے ہیں کہ یہ تمہاری ذہنیت ہے کہ بلوچ طلباکودبائودیناچاہتے ہولیکن بلوچ طلباعزم کرچکے ہیں کہ وہ تہمارے یونیورسٹی اورکالجوں میں پڑھ کربلوچ قوم کونئے دورکے منزل کی جانب رہنمائی کریں گے۔

احتجاجی مظاہرے سے کرم خان، معراج بلوچ،باھوٹ بلوچ اوربالاچ طاہر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جو پارلیمان پرست بلوچ طلباکی بازیابی کے لئے آوازنہیں اٹھاتااسے اپنے نام کے ساتھ بلوچ کاصیغہ نہیں لگاناچاہیے،انہوں نے کہاکہ آرمی چیف نے کہاتھاکہ بلوچ طلباکے ہاتھوں میں بندوق نہیں لیپ ٹاپ دیکھناچاہتاہوں توکیابلوچ طلباکے لئے جب تعلیمی اداروں کے دروازے بندکئے جائیں گیتووہ لامحالہ اسی جانب جائیں گے،بلوچ طلباکودیوارسے نہ لگائیں انہیں ملک کے تعلیمی اداروں میں بلاتفریق رنگ و نسل پڑھنے کاحق دیاجائے۔