روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے سوئیڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں مجوزہ شمولیت پرکہا ہےکہ اس سے روس کو کوئی خطرہ نہیں تاہم ان ممالک میں فوجی تنصیبات کی موجودگی پر روس ردعمل دے سکتا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ماسکو میں روس کے زیرقیادت قائم سکیورٹی اتحاد سی ایس ٹی او کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ مغربی فوجی اتحاد نیٹوکی توسیع ایک مسئلہ ہے، نیٹو کی توسیع امریکا کے مفاد میں ہے۔
پیوٹن کا کہنا تھا کہ نیٹو میں شمولیت پر روس کو فن لینڈ اور سوئیڈن کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں تاہم ان ممالک میں فوجی تنصیبات کی توسیع پر ردعمل دیں گے۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ عالمی اثرو رسوخ میں اضافے کے نیٹوکے منصوبوں پر اضافی توجہ دینےکی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ فن لینڈ اور سوئیڈن نے باضابطہ طور پرنیٹو میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے۔
اتوار کے روز پہلے فن لینڈ کی حکومت نے باضابطہ طور پر نیٹو میں شامل ہونے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔
فن لینڈ کے صدر ساؤلی نینستو ا نے وزیر اعظم سانا مارین کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کہا کہ’ یہ ایک تاریخی دن ہے، آج ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے’۔
رپورٹس کے مطابق توقع ہے کہ فن لینڈ کی پارلیمنٹ آنے والے دنوں میں اس فیصلے کی توثیق کر دے گی، اس کے بعد ایک باضابطہ رکنیت کی درخواست برسلز میں نیٹو کے ہیڈ کوارٹر میں جمع کرائی جائے گی۔
فن لینڈ کی جانب سے اعلان کیے جانے کے چند گھنٹے بعد ہی سوئیڈن نے بھی نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دینے کے لیے ایک قدم آگے بڑھایا جب حکمران جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے مغربی دفاعی اتحاد میں شمولیت کی باضابطہ حمایت کردی۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ عسکری اتحاد نیٹو میں شمولیت کے حق میں ہے، اس جماعت نے دہائیوں سے جاری نیٹو میں شمولیت کی مخالفت ترک کر دی ہے جس کی وجہ روس کا یوکرین پر حملہ بتائی گئی ہے۔
سوئیڈن کی وزیر اعظم میگڈالینا اینڈرسن کا کہنا ہےکہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد فوجی اتحاد میں شامل ہونے کے لیے اندرون ملک بڑھتی ہوئی سیاسی اور عوامی حمایت کے درمیان کئی دہائیوں پر محیط اپنی مخالفت کو تبدیل کررہے ہیں، جلد ہی نیٹو رکنیت سے متعلق ملکی پارلیمنٹ کا رخ کریں گے۔
اس سے قبل پیوٹن نے فن لینڈ کو خبردار کیا تھا کہ فن لینڈ کی جانب سے عسکری غیر جانبداری کو ختم کرنا ایک غلطی ہوگی۔
وسی صدارتی محل کریملن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پیوٹن نے فن لینڈ کے صدر کو ٹیلی فونک گفتگو میں پیغام دیا تھا کہ ’چونکہ روس کی جانب سے فن لینڈ کی سلامتی کو کوئی خطرہ نہیں ہے لہٰذا عسکری غیر جانبداری کی پالیسی کو ختم کرنا ایک غلطی ہوگی۔
اس کے علاوہ ترکی نے بھی فن لینڈ اور سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی مخالفت کی تھی۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا انقرہ کے لیے یہ ممکن نہیں ہےکہ وہ یوکرین پر روسی جارحیت کے اس ماحول میں فن لینڈ اور سوئیڈن کی نیٹو میں شمولیت کی حمایت کرے۔