پی ٹی آئی دھرنے سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت نے سخت اقدام اٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے اسلام آباد دھرنے سے قبل ہی ملک بھر میں ہنگامہ آرائی کا خدشہ ہے پی ٹی آئی کی جانب سے یہ دعویٰ کیاجارہا ہے کہ وہ پُرامن دھرنا دینگے ۔
ماضی اس بات کی گواہ ہے کہ کس طرح سے اسلام آباد میں دھرنا دیکر مکمل طور پر دارالحکومت کو مفلوج کرکے رکھ دیا گیا تھا جبکہ سرکاری عمارتوں پر دھاوا بولا گیا تھا اسی دوران چائینیز صدر کا دورہ پاکستان طے تھا ملکی حالات کے پیش نظر انہوں نے اپنا دورہ منسوخ کیا۔ اسلام آباد ملک کے اہم مقام پر واقع ہے جو نہ صرف حساس علاقہ ہے ساتھ ہی غیرملکی سفارتخانے بھی موجود ہیں اگر اسلام آباد کو بند کیاجاتا ہے تو پورے ملک پر اس کے انتہائی منفی اثرات پڑتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے دھرنے کو روکنا صرف حکومت نہیں بلکہ اداروں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے ۔اب پی ٹی آئی چیئرمین کا یہ کہنا کہ پاک فوج کو نیوٹرل ہونا چاہئے ،پہلے وہ کیا الفاظ استعمال کرتے رہے، نیوٹرلٹی کے حوالے سے اپنی بات چند ہفتوں کے اندر ہی بھول گئے جب حکومت جارہی تھی تو نیوٹرلٹی پر تبصرے کرنے لگے، اب دھرنا دینے جارہے ہیں تو پاک فوج کو نیوٹرل ہونے کا کہہ رہے ہیں۔ اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ اسلام آباد میں دھرنے کا مقصد مکمل طور پر نظام کو دھرم برہم کرنا ہے اس لیے اب اس حوالے سے نہ صرف پاک فوج بلکہ عدلیہ کو بھی نوٹس لینا چاہئے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت جب چاہے ملک کے کسی مقام پر آکر جتھے اکٹھے کرکے اشتعال انگیزی پھیلائے اسے روکنا چاہئے ۔
دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد کابینہ اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں اور وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ فتنہ فساد مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ آئین اور قانون پر عمل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت آئینی عمل کے ذریعے ہٹائی گئی اور عمران خان اس آئینی عمل کو بھی تسلیم نہیں کر رہے۔ عمران خان نے حکومت کو ہٹانے پر دباؤ ڈالنے کے لیے مارچ کا اعلان کیا اور جس لانگ مارچ کی بات کی جا رہی ہے اس کو خونی مارچ کہہ رہے ہیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ماضی میں پی ٹی آئی نے جو دھرنا دیا وہ انتشار کے سوا کچھ نہیں تھا۔
پی ٹی آئی والے گالیوں سے گولیوں پر آ گئے ہیں جس کی وجہ سے گزشتہ رات پولیس اہلکار جاں بحق ہوا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی لیڈر شپ پشاور میں ہے اور پی ٹی آئی والوں کو خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ یہ قومی مسئلہ ہے۔ عمران خان نے پارٹی کے لوگوں کو کہا مخالف پارٹی کو چور یا غدار کہیں۔پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ عمران خان سے کسی اچھے لفظ کی توقع نہیں اور عمران خان نے خاتون کے لیے غیرمناسب زبان استعمال کی۔انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کا رویہ بھی قابل مذمت ہے اور صدر مملکت کے رویے کی مذمت کرتے ہیں۔
سابق اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی باتیں 2014 کا ہی تسلسل ہیں اور عمران خان سیاسی آدمی نہیں ہیں۔وفاقی حکومت کو ہر صورت یہ دھرنا روکنے کے لیے اقدامات اٹھانے ہونگے کیونکہ ایک طرف ملک میں معاشی عدم استحکام ہے تو دوسری جانب پی ٹی آئی سیاسی عدم استحکام پیداکرنا چاہتی ہے جو ملک کے مفاد میںبالکل نہیں ہے قانون اور آئین کی بالادستی کو ہر صورت یقینی بنانا چاہئے کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہ دی جائے جس طرح پہلے سرکاری اداروں پر دھاوا بولا گیا اسلام آبادکو مکمل بندکیا گیا دھاندلی کے نام پر ۔ اب ایک خط اور سازش کے بے بنیاد الزام کو لیکر دھرنادیاجارہا ہے جسے روکنا ضروری ہے۔