|

وقتِ اشاعت :   May 26 – 2022

پی ٹی آئی مارچ نے ہنگامہ برپاکردیا، ملک کے بیشتر علاقے میدان جنگ بن گئے۔ پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں بعض مقامات پر دھرنا بھی دیاجارہا ہے ۔ پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت کے خلاف دھرنے کا اعلان کیا گیا تھا جو اسلام آبادڈی چوک پر اپنا پڑاؤ ڈالے گی۔

دوسری جانب حکومت نے اسلام آباد کی طرف مارچ اور دھرنے کو ناکام بنانے کے لیے حکمت عملی اپنائی ہے بعض مقامات پر کنٹینر لگاکر سیل کردیا گیا ہے اس وقت کشیدہ صورتحال ہے ۔پی ٹی آئی کا رکنان نے جی ٹی روڈ کے علاقے بتی چوک پر لگی رکاوٹوں کو جب ہٹانا شروع کیا تو کارکنان اور پولیس کے درمیان جھڑ پ ہوگئی جس پر پولیس نے پی ٹی آئی کارکنان پر آنسو گیس کی شیلنگ کی۔

پی ٹی آئی کارکنان رکاوٹیں ہٹاکر راوی پل جانا چاہتے ہیں جسے انتظامیہ نے کنٹینر لگا کر بند کررکھاہے تاہم پولیس نے کارکنان کو تقریباً راوی پل سے 100 میٹر پہلے ہی روک لیا۔پولیس اہلکاروں نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو بتی چوک کی طرف جانے کی اجازت دینے سے انکار کیا لیکن انہوں نے آگے بڑھنے پر اصرار کیا ۔ڈاکٹر یاسمین راشد نے گاڑی آگے بڑھانے کی کوشش کی تو اس دوران پولیس اہلکاروں کی جانب سے ان کی گاڑی پر شدید لاٹھی چارج کیا گیا جس سے ان کی گاڑی کی ونڈ اسکرین بھی ٹوٹ گئی۔

حکومت نے اسلام آباد کے لیے پولیس، رینجرز اور ایف سی بلا لی ہے اور ریڈ زون کو سیل کر دیا گیا ہے۔ صوبہ پنجاب، سندھ اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پانچ سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔حکومت پنجاب نے تحریک انصاف کے رہنماؤں محمود الرشید اور سینیٹر اعجاز چوہدری سمیت مختلف شہروں کے مقامی رہنماؤں اور درجنوں کارکنوں کو ایم پی او کے تحت حراست میں لے لیا ہے جبکہ دیگر رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے ان کے گھروں پر چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔

راولپنڈی اور اسلام آباد میں میٹرو بس سروس بند کر دی گئی ہے جبکہ جڑواں شہروں میں آج ہونے والے پرچے بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں۔راولپنڈی اسلام آباد کے تمام بس اڈے سیل کر دیے گئے ہیں اور ٹرانسپورٹرز کو گاڑیاں سڑکوں پر نہ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ملکی سیاسی صورتحال کے پیش نظر پنجاب پیٹرولیم ایسوسی ایشن نے آج تیل کی فراہمی بند رکھنے کا اعلان کیا ہے جبکہ لاہور سمیت پنجاب کے 350 سے زیادہ مقامات پر موبائل فون سروس بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ادھر کراچی میں بھی پی ٹی آئی کے احتجاج کے اعلان کے بعد کوریڈور تھری پر پیپلز چورنگی سے پارکنگ پلازہ آنے اور جانے والی سڑک کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ نمائش چورنگی جانے والے راستوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان آج پشاور سے لانگ مارچ کے لیے اسلام آباد روانہ ہوں گے جبکہ حکومت نے خیبر پختونخوا اور پنجاب کی سرحد کو اٹک خورد کے مقام پر کنٹینر لگا کر بندکر رکھا ہے۔

بہرحال صورتحال گھمبیر ہے الزامات کا بھی سلسلہ جاری ہے پی ٹی آئی کی جانب سے دعویٰ کیاجارہا ہے کہ ہم پر پہلے تشدد کی گئی جبکہ حکومت کی جانب سے یہی کہاجارہا ہے کہ خونی مارچ کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی اور پی ٹی آئی کے قائدین نے اپنے کارکنان کو اکساکر مشتعل کردیا ہے جس کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں البتہ اب تک پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں ۔پی ٹی آئی کی جانب سے ملک کے مختلف مقامات پر دھرنا بھی دیاجارہا ہے سیاسی حوالے سے ماحول انتہائی کشیدہ ہوچکا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ پی ٹی آئی کا پڑاؤاسلام آباد پر پڑے گا یا اس سے پہلے انہیں روک دیا جائے گا۔