بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کا جلد ہونا خوش آئند ہے کیونکہ ایک منتشر اور وسیع پیمانے پر پھیلے ہوئے خطے کے مسائل کا واحد حل مقامی حکومتیں ہیں بشرطیکہ مقامی حکومتوں کو اسی طرح کا اختیار ملے جو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں بلدیاتی نظام کو حاصل ہیں۔
افسوس کہ پورے ملک میں مقامی حکومتیں ہر وقت اختیارات کے حوالے سے شکوہ کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ ان کے پاس عہدہ تو ہے مگر اختیارات اور فنڈز نہیں بلکہ اس پر وزراء اور ایم پی ایز اپنا اثرونفوذ ڈالتے ہیں ۔وزراء اور ایم پی ایز محض ووٹ بینک اور اپنے سیاسی اثر کو برقرار رکھنے کے لیے مقامی حکومتوں کے ہاتھ پاؤں باند ھ دیتے ہیں جوکہ سراسر زیادتی ہے۔ بلوچستان میں یہ مسئلہ سب سے زیادہ ہے گزشتہ مقامی حکومتوں کے نمائندگان نے تو برملا اس کا اظہار بھی کیا اور اپنی جماعتوں کے رویوں سے نالاں دکھائی دیئے کہ انہیں فنڈز اور اختیارات نہیں دیے گئے سب کچھ صوبائی حکومت ہی کرتی رہی ،وہ صرف آفس ہولڈرز کے طور پر حاضری دیتے رہتے تھے۔
بلوچستان میں بنیادی مسائل سب سے زیادہ ہیں اسپتال، اسکول، سڑکیں، سیوریج، پانی کے بحرانات کا سامنا ہے اور طویل عرصے سے عوام مشکلات سے دوچار ہیں انہیں ہر وقت یہ تسلی دی جاتی ہے کہ جلد ان کی دہلیز پر مسائل حل کئے جائینگے مگر یہ صوبائی حکومت ، وزراء اور ایم پی ایز سے ممکن ہی نہیں ہے، حلقے اس قدر وسیع ہیں کہ ان کے دسترس سے باہر ہیں جبکہ مقامی حکومتوں کے نمائندگان ہر گلی کوچے میں موجود ہوتے ہیں اور بہتر انداز میں ان مسائل کو ایڈریس کرکے حل کرسکتے ہیں اور عوام کی رسائی بھی ان تک ممکن ہے جبکہ ایم پی ایز او وزراء تک وہ نہیں پہنچ پاتے ۔
دنیا میں مقامی حکومتوں کا ایک بہترین ماڈل موجودہے جس کی مثالیں دی جاتی ہیں کونسلر سے لیکر میئر تک کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے ان کے پاس وسائل، اختیارات سب کچھ ہوتے ہیں اس لیے وہ ہر جگہ ترقیاتی کاموں کا جال باآسانی بچھاسکتے ہیں اور درپیش مسائل پر صوبائی حکومت سے رجوع اور مشاورت کرتے ہیں تاکہ عوام کی زندگیوں میں تبدیلی آسکے ۔اگر مقامی حکومتوں کو یہاں بھی وہ تمام وسائل اور اختیارات دیئے جائیں تو بلوچستان کا نقشہ ہی بدل جائے ،اگر نیک نیتی کے ساتھ مقامی حکومتوں کی تشکیل نو کی جائے اورانہیں بااختیار بنایاجائے۔
بلوچستان کی محرومی اور پسماندگی کو کسی حدتک مقامی حکومتوں کے ذریعے ختم کیاجاسکتا ہے اور یہ ذمہ داری بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کی ہے کہ وہ اس میں اپنا خلوص نیت سے کردار ادا کریں۔ بلوچستان کے میگامنصوبوں سے عوام کو کیا ملا یہ سب کے سامنے ہے سونے کی سرزمین کے باسی آج تک بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، وفاق اور کمپنیوں نے تو زیادتیاں کیں مگر صوبائی حکومتوں نے بھی بلوچستان پر خاص توجہ نہیں دی ،اس لیے آج تک بلوچستان پسماندگی کا شکار ہے ۔
حالیہ پیرکوہ میں پانی کا بحران ہمارے سامنے واضح مثال ہے کہ کس طرح سے انسانی بحران نے جنم لیا، پیرکوہ جو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے افسوس کہ وہاں صاف پانی تک میسر نہیں اس سے بڑاظلم اور کیا ہوسکتا ہے۔ خدارا اب بلوچستان کے ساتھ خود مقامی قیادت انصاف کرکے خلوص دل سے کام کرے تاکہ بلوچستان کے عوام چھوٹے چھوٹے مسائل کی وجہ سے بڑے انسانی بحران سے دوچار نہ ہوں۔ بلوچستان کو ترقی کی راہ میں گامزن کرنے کے لیے موجودہ حکومت اپنا کردار ادا کرے اور ایک مثال آنے والی حکومت کے لیے قائم کرے۔