وفاقی حکومت کے نمائندگان کی جانب سے بلوچستان کے دورے جاری ہیں خاص کر سی پیک منصوبوں سمیت دیگر مختلف جاری ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کاجائزہ لیاجارہا ہے۔
کہ اس وقت ترقیاتی منصوبے تکمیل کے کن مراحل میں ہیں ۔ ویسے بلوچستان میں جو بھی منصوبے اس وقت چل رہے ہیں اس میں واضح طور پر عوامی نوعیت کے منصوبے جو سی پیک سے جڑے ہوئے ہیں وہ نظر نہیں آرہے۔ پنجاب ،سندھ اور کے پی میں تو ٹرین سے لیکر بس تک کے بہترین سروسز سے وہاں کے عوام استفادہ کررہے ہیں۔
جبکہ بلوچستان کے عوام آج بھی لوکل بسوں میں دھکے کھانے پر مجبور ہیں۔ 2013ء میں ن لیگ کی حکومت میں اعلان کردہ گرین لائن بس منصوبے کے دور دور تک کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے جبکہ آج پھر ن لیگ کی وفاق میں حکومت ہے کیا اس منصوبے کا جائزہ لیا گیا ہے؟سی پیک سے جڑے منصوبوں میں روز یہ بتایاجاتا ہے۔
کہ بلوچستان کو کسی صورت نظرانداز نہیں کیاجائے گا یہاںپر سڑکوں کا جال بچھاکر شاہراہوں کو بہترکیاجائے گا ،آج تک کوئٹہ تا کراچی شاہراہ دورویہ نہیں ہوسکا جو خونی شاہراہ کہلاتی ہے ،آئے روز اس پر حادثات ہوتے ہیں سالانہ رپورٹ جب جاری کی جاتی ہے تو اس میں سینکڑوں افراد اپنی جان کی بازی اسی شاہراہ کی وجہ سے کھودیتے ہیں قیمتی جانوں کے ضیاع کے باوجود بھی افسوس اس شاہراہ کو دورویہ کرنے کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر کام نہیں کیاجارہا ۔
گوادر جو آج تک پانی سے محروم ہے جہاں ماہی گیر بہت سارے مسائل میں گِرے ہوئے ہیں ،سمندرمیں غیر قانونی فشنگ کی جارہی ہے، جبکہ سرحدی علاقوں کے لوگ سرحدپر کاروبار کرنے کے حوالے سے شدید اذیت سے دوچار ہیں جوکہ صدیوں سے ایران کے ساتھ یہ سلسلہ چل رہا ہے سرحدی علاقوں کے لوگوں کا روزگار کا ذریعہ یہی ہے اس پر بھی مختلف قانونی پابندیوں نے عوام کو دو وقت کی روٹی کا محتاج بنادیا ہے ، پانی ، بجلی، اسپتال، تعلیمی اداروں کی حالت زار سے سب ہی واقف ہیں جبکہ یہ تسلیاں دی جاتی ہیں۔
کہ بجلی گھر بنائے جائینگے، صنعتیں لگ جائینگی معاشی انقلاب آئے گا ۔خدارا اتنے بڑے دعوؤں کی بجائے بنیادی مسائل ہی حل کریں، عوام کے کان اب پک چکے ہیں روز نئے لایعنی بیانات سے ،لہٰذا زمینی حقائق کی بنیاد پر کام کیاجائے تاکہ براہ راست عوام کو بھی اپنی ترقی نظر آئے اور جو بھی بلوچستان کا دورہ کرے تو اسے بلوچستان اگر پنجاب، سندھ کے پی جیسا نظر نہ آئے بھی کم ازکم ملک کا ایک حصہ تو نظرآئے کہ یہاں کچھ تو سہولیات عوام کو میسر ہیں۔
حالانکہ بلوچستان میں سمندر بھی ہے جس کے ذریعے حکومت تجارتی منصوبوں کے ذریعے اچھی خاصی رقم منافع میں حاصل کرسکتی ہے ، معدنی وسائل بھی ہیں تفریحی مقامات بھی ہیں مگر توجہ نہیں دی جاتی۔ صرف وہ منصوبے وفاقی حکومتوں کے سامنے ترجیح رکھتے ہیں جن میں اسے براہ راست منافع مل رہا ہے اور بلوچستان کو لولی پوپ ہی دیا جارہا ہے ۔
خدارا اب رویوں میں تبدیلی لائیں، بلوچستان کے دورے کم ترقیاتی کام پر زور دیتے ہوئے سینہ سپر کرکے بیانات دیں تاکہ عوام بھی فخر یہ طور پر کہہ سکیں بلوچستان اب بدل چکا ہے عوام کی زندگیوں میں تبدیلی آرہی ہے لوگ خوشحال ہیں، ناراضگیوں اورتلخیوں میں کمی آگئی ہے ،خدا کرے یہ معجزہ ہوجائے۔ وفاق بلوچستان پر مہربان ہوکر اس کا حقیقی مقام دے جس کا منتظر بلوچستان دہائیوں سے ہے۔