سندھ حکومت نے توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے کاروباری اوقات محدود کرنے کیلئے ایک مہینے کے حوالے سے پلان مرتب کرلیا ہے جس کے مطابق صوبہ بھر میں کاروباری سرگرمیاں رات 9 بجے کے بعد جاری رکھنا ممنوع قرار دیا گیا ہے جس کے تحت رات 9 بجے تمام بازار، دکانیں اور شاپنگ مالز بند کردیے جائیں گے۔نوٹیفکیشن کے مطابق تمام شادی ہالز رات ساڑھے دس بجے بند کردیے جائیں گے جبکہ شادی بیاہ کے پروگرامز بھی رات ساڑھے دس بجے ختم کرنا ہوں گے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیاہے کہ ہوٹلز، ریسٹورینٹس، کافی شاپس اور کیفے رات 11 بجے بند کیے جائیں گے۔میڈیکل اسٹورز، اسپتالوں، پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز، بیکریز اور دودھ کی دکانوں پر اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔ دوسری جانب پنجاب میں بھی بجلی بچت پلان پر عمل کرنیکا فیصلہ کیا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق حکومت نے تاجر تنظیموں اور چیمبرز سے مشاورت مکمل کرلی ہے، اگلے ہفتے سے پنجاب میں بجلی بچت پلان پر عمل کرانیکا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پنجاب میں بھی رات 9 بجے مارکیٹیں بندکردی جائیں گی، پہلے مرحلے میں یہ پابندی 2 ماہ کے لیے لگائی جائیگی، ریسٹورینٹس بھی جلد بندکرنیکی تجویز پر غور جاری ہے۔اس وقت یقینا ملک میں توانائی بحران شدت اختیار کرتا جارہا ہے اس میں کوئی دوررائے نہیں کہ بجلی کی بچت انتہائی ضروری ہے تاکہ لوڈشیڈنگ کم سے کم ہو اورصنعتوں کا پہیہ چل سکے ،دن کے اوقات میں کاروبار سے کم ازکم بجلی کے حوالے سے بڑی بچت ہوگی مگر ساتھ ہی یہ کوشش ہونی چاہئے کہ جلد بجلی کی پیداوارکو بڑھانے کے حوالے سے پلان مرتب کیاجائے تاکہ دن رات صنعتیں اورمارکیٹیں چلتی رہیں ۔
اس سے معیشت مضبوط بھی ہوگی اور عام لوگوں کا روزگار بھی متاثر نہیں ہوگا ۔اب تک ایک دوسرے پر حکومتیں الزامات لگاتی آرہی ہیں کہ تیل کے حوالے سے اچھی قیمت پر معاہدے کئے جارہے تھے تو دوسرے نے نہیں کئے اس لیے یہ بحرانات پیدا ہورہے ہیں ۔
یہ وقت الزامات کا نہیں اور نہ ہی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا ہے بلکہ مشترکہ جدوجہد کا ہے ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر اس مسئلے کو حل کرنے کے حوالے سے حکمت عملی اپنانی چاہئے مگر بدقسمتی سے سیاسی جماعتیں ایک ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں ایک طرف بڑی اتحادی جماعت حکومت میں شامل ہے تو دوسری جانب پی ٹی آئی، ق لیگ الگ ہیں اور احتجاج کی کال ایک بار پھر دی گئی ہے ۔سیاسی دنگل سجایا جارہا ہے تصادم جیسے حالات اس دوران پیداکئے جارہے ہیں ۔
جس وقت ملکی معیشت ہچکولے کھارہی ہے ،خدارا عوام پر ہی ترس کھاکر گرینڈ ڈائیلاگ کریں جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے ووٹرز کا مفاد شامل ہے۔ دوسرا مسئلہ بجلی کا ہے اس حوالے سے ایران نے سستے داموں بجلی کی فراہمی کے حوالے سے پیشکش کی تھی جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کے متعلق بھی بھرپور ساتھ دینے کی بات کی تھی اس پر بھی کوئی بات چیت نہیں کی گئی ۔
ایران گیس پائپ لائن منصوبے سے لیکر بجلی معاہدے تک حکومتوں نے اس عمل کو آگے نہیں بڑھایا آج بھی ایران معاہدے کے لیے تیار ہے مگر عالمی دباؤ کے باعث حکمران معاہدے نہیں کررہے جبکہ اس وقت ملکی مفادات کوترجیح دینے کی ضرورت ہے تاکہ ان کٹھن حالات سے نکلا جاسکے۔
امید ہے کہ موجودہ حکومت فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپوزیشن سے بات چیت کی کوشش کرے گی جبکہ اپوزیشن بھی لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے ڈائیلاگ کے لیے بیٹھے گی تاکہ ملک موجودہ بحرانات اور چیلنجز سے نکل سکے ۔