|

وقتِ اشاعت :   June 21 – 2022

نوبیل انعام یافتہ روسی صحافی دمتری موراتوف نے جنگ کے باعث بے گھر ہوجانے والے پناہ گزین یوکرینی بچوں کی مدد کے لیے اپنا میڈل 10 کروڑ 35 لاکھ ڈالر میں نیلام کردیا۔

پناہ گزینوں کے عالمی دن کے موقع پر نیویارک میں نیلامی کا اہتمام کرنے والے ادارے ’ہیریٹیج آکشن‘ کی جانب سے کہا گیا کہ اس نیلامی سے حاصل ہونے والی تمام رقم یوکرین کے بے گھر بچوں کے لیے یونیسیف کے انسانی ہمدردی کے اقدامات کو فائدہ پہنچائے گی۔

’نووایا گیزیٹا‘ اخبار کے چیف ایڈیٹر دمتری موراتوف کے نوبل میڈل کی نیلامی نے ماضی میں نیلام کیے گئے کسی بھی نوبل میڈل کی فروخت کا ریکارڈ توڑ دیا ہے، اس سے قبل نیلام کیے گئے نوبل میڈلز کی زیادہ سے زیادہ رقم 50 لاکھ ڈالر سے بھی کم تھی۔

 

ہیریٹیج آکشنز نے نیلامی سے قبل ایک بیان میں کہا کہ ’یہ ایوارڈ آج نیلام ہونے والی دیگر تمام اشیا سے مختلف ہے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ دمتری موراتوف اپنے اخبار کے عملے کے مکمل تعاون کے ساتھ ہمیں نہ صرف اپنے تمغے کو نیلام کرنے کی اجازت دے رہے ہیں بلکہ انہیں امید ہے کہ اس سے لاکھوں یوکرینی پناہ گزینوں کی زندگیوں پر مثبت اثر پڑے گا۔

دمتری موراتوف نے 1991 میں ’نووایا گیزیٹا‘ اخبار کی مشترکہ بنیاد رکھی تھی، انہوں نے 2021 کا امن کا نوبل انعام فلپائن کی ماریا ریسا کے ہمراہ جیتا، اس موقع پر نوبل پرائز کمیٹی نے اظہار رائے کی آزادی کے تحفظ کے لیے ان کی کوششیں کو سراہتے ہوئے جمہوریت اور دیرپا امن کے لیے پیشگی شرط قرار دیا۔

دمتری موراتوف نے اس انعامی رقم میں سے تقریباً 5 لاکھ ڈالر خیراتی اداروں کو عطیہ کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے اسے سال 2000 سے 2021 تک قتل کیے جانے والے نووایا گزیٹا اخبار کے 6 صحافیوں کے نام کردیا۔

ان 6 صحافیوں کی فہرست میں روس کی چیچنیا میں جنگ پر تنقید کرنے والی خاتون صحافی اینا پولٹکوسکایا بھی شامل تھیں جنہیں 2006 میں ماسکو میں واقع ان کے اپارٹمنٹ کی عمارت کی لفٹ میں قتل کردیا گیا تھا۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور ان کی حکومت پر شدید تنقید کرنے والے ’نووایا گیزیٹا‘ اخبار نے یوکرین میں جنگ کی کوریج پر روسی حکومت کی جانب سے انتباہ ملنے کے بعد مارچ کے دوران روس میں آپریشن معطل کر دیا تھا۔

لبرل روسی میڈیا آؤٹ لیٹس کے خلاف 1999 سے پیوٹن حکومت کی جانب سے مسلسل دباؤ ڈالا رہا ہے۔

روس کے 24 فروری کو یوکرین میں فوج بھیجنے کے بعد سے اس دباؤ میں مزید اضافہ ہوگیا، اپریل میں دمتری موراتوف پر سرخ رنگ سے حملہ بھی کیا گیا تھا۔