|

وقتِ اشاعت :   June 22 – 2022

کوئٹہ:صوبائی وزیر خزانہ ومو اصلات سر دار عبد الرحمن کھیتران نے کہا ہے کہ کا بینہ میں بجٹ پر اختلافات کی باتیں محض افوائیں ہیں، کا بینہ میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں ہے اورنہ ہی اس وجہ سے بجٹ تاخیر کا شکار ہو ا، گزشتہ دور میں ٹھیکیداروں اور دوستو ں کو بجٹ میں نوازا گیا جبکہ اس بجٹ میں پار لیمنٹرینز کی سفارشات پر عوامی نو عیت کے منصوبے بجٹ میں شامل کئے گئے ہیں.

ما لی 2021-22میں 172ارب روپے میں سے 92ارب روپے ترقیاتی مد میں خر چ کئے گئے، 2021-22میں 1238منصوبے مکمل کئے گئے اس بار آن گوونگ کے لئے 69فیصد رقم مختص کی گئی ہے تاکہ منصوبوں کو مکمل کیا جا ئے

 صوبے کا تھرو فاروڈ 40ارب روپے کم کر نے میں کامیاب ہو ئے ہیں، سوئی گیس معاہدے کی تو سیع کے بعد پی پی ایل سے 40ارب روپے کے واجبات حاصل ہو نے کی تو قع ہے، چھ ماہ بعد ہیلتھ کا رڈ اجراء کر دیا جائے گا اگلے سال بلو چستان بینک کی فیزیبلٹی پر بھی کام کیا جائے گا، ریکوڈک معاہد شروع ہوتے ہی اسکی آمدن بھی بجٹ کا حصہ بن جا ئے گی، یہ بات انہوں نے بد ھ کو بوائز اسکاؤٹس کوئٹہ میں پوسٹ بجٹ پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہی، اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکر ٹری منصوبہ بندی و تر قیات سلیمان مفتی،سیکر ٹری خزانہ بلو چستان حافظ عبد الباسط سمیت دیگر حکام موجود تھے،

صوبائی وزیر خزانہ ومو اصلات سر دار عبد الرحمن کھیتران نے کہا کہ گزشتہ بجٹ میں ٹھیکیدار وں اور دوستوں کو پار لیمنٹرینز کی نسبت زیا دہ نوازا گیا اس بار بجٹ میں ایسا کچھ نہیں کیا گیا ہے اور تمام حلقوں کو عوامی ضروریات کے مطابق اسکیمات دی گئی ہیں

،انہوں نے کہاکہ رواں مالی 2021-22میں 12سو 38منصوبے مکمل کئے جبکہ آئندہ بجٹ میں 69فیصد ایلو کیشن آن گونگ اسکیمات کے لئے رکھی گئی ہیں تا کہ جتنے بھی منصوبے چل رہے ہیں انہیں جلد از مکمل کیا جا سکے،انہوں نے کہاکہ رواں مالی سال میں صوبے کا تھرو فاروڈ 366.05ارب تھا جبکہ اس بار اسے کم کر کے 328.34ارب کیا گیا ہے

، انہوں نے کہاکہ بجٹ میں اخراجات کے تخمینے لگائے جا تے ہیں بعض اوقات اخراجات زیا دہ اور اکثر اوقات اس سے کم ہو جا تے ہیں جس کی وجہ سے بجٹ کے حتمی اخراجات اور تخمینوں میں فرق نظر آتا ہے،انہوں نے کہا کہ ریکوڈ ک منصوبے پر آنے والے سالوں میں کام شروع ہوگا جو ہی اس منصوبے پر کام شروع ہوجائے گا اس سے حاصل ہو نے والی آمدن بھی بجٹ کا حصہ بنے گی

جبکہ جن آسامیامیوں کا اعلان کیا ہے ان آسامیوں میں پہلے ضلع چاغی اور ریکوڈک کو ترجیع دی جائے گی اور اس کے بعد پورے بلو چستان کے علاقوں پر نو کریوں کا حق ہوگا، انہوں نے کہاکہ تمام صوبوں نے اپنے اپنے بینک بنا لئے ہیں بلو چستان بینک کی فیزیبلیٹی بن رہی ہے 2022-23میں ان منصوبے کو عملی جامہ پہنائیں گے، انہوں نے کہاکہ چھ ماہ میں ہیلتھ کارڈ کا اجراء کر دیا جائے گا

حکومت بلو چستان نے پہلے شناختی کارڈ کو ہی ہیلتھ کارڈ قرار دیا تھا تاہم دیگر صوبوں میں علیحدہ ہیلتھ کارڈ ایشو ہو ا تھا بلو چستان میں بھی آئند ہ چھ ماہ میں 18لاکھ خاندانوں کو 10لاکھ روپے تک صحت پر اخراجات کے لئے ہیلتھ کارڈ کا اجراء کر دیا جائے گا، ایک سوا ل کے جواب میں سر دار عبد الرحمن کھیترا ن نے کہاکہ صوبے کا قرض اس وقت 55ارب روپے ہے جسے ادا کر نے کے لئے بجٹ میں رقم مختص کی گئی ہے

، انہوں نے کہاکہ بلو چستان میں زراعت کا انحصار بارشوں سے ہے اس بار باشیں ہوئی ہیں جس سے زراعت میں بہتری کی امید پیدا ہوئی ہے،انہوں نے کہاکہ امن وامان پر 48ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں وہ لوگ جو بھتہ خوری اور دہشتگر دی کر تے ہیں

عوام انکے سا تھ کھڑے ہو جائیں اور انہیں بھتہ نہ دیں تو یہ لوگ اپنی موت آپ مر جائیں گے، انہوں نے کہاکہ کوئٹہ کے پانی کو ری چارج کر نے اور پانی کے ذخائر بنا نے کے لئے 1ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس کے پی سی ون تیار کئے گئے ہیں

یہ منصوبے کوئٹہ کے مخصوص مقاما ت اور گر دنواح میں بنائے جائیں گے تاکہ پانی کی سطح کو نہ صرف بلند کیا جاسکے بلکہ پانی کی ذخیرہ بھی کیا جا سکے، انہوں نے کہاکہ بلو چستان کے مالی سا ل2022-23کے بجٹ میں ما ہی گیری کے لئے تر قیا تی مد میں 23منصوبوں کے لئے 5ارب روپے رکھے گئے ہیں

جبکہ غیر تر قیاتی مد میں بھی 1.24ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، انہوں نے کہاکہ کا بینہ نے منظوری دی ہے کہ محکمہ فیشز کے اہلکار سمندر میں پو لیسنگ کر سکیں گے انکی کشتیوں کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے جبکہ وفا ق سے بھی ما ہی گیریوں کے لئے مو ٹر بورڈ دینے کا منصوبہ شامل کیا گیا ہے، ایک سوال کے جواب میں سر دار عبد الرحمن کھیتران نے کہا کہ صوبائی حکومت نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا یا البتہ ریونیو کو بڑھا نے کے لئے ہم اپنے پہلے سے موجود اہداف کو بہتر اور اس ریوینیو سسٹم کو بہتر بنا نے پر توجہ دیں گے،

انہوں نے کہاکہ اس وقت صوبے میں 70ہزار آسامیاں خالی ہیں جن پر بھر تی کا عمل جا ری ہے،انہوں نے کہاکہ مالی سال 2021-22میں 1سو 72ارب روپے کے تر قیا تی بجٹ میں سے 92ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں، انہوں نے کہاکہ آئند ہ ما لی سال کے بجٹ میں بجٹ کی تشکیل کے دوران کوئی اختلاف نہیں ہوا اور نہ ہی کا بینہ میں کسی قسم کا احتجاجی یہ کا پیاں پھاڑی گئیں اگر کوئی اس چیز کو ثابت کر دے تو میں اپنا عہدہ چھوڑنے کے لئے تیا ر ہوں اختلافات کی باتیں جناح روڈ کے فٹ پاتھ کی ہیں

جن پر توجہ نہیں دینی چاہیے، ایک سوال کے جواب میں سردار عبد الرحمن کھیتران نے کہا کہ ہم 90ارب روپے بچا رہے ہیں اور ایک 133ارب روپے سے آن گونگ اسکیمات کو مکمل کریں گے

،انہوں نے کہاکہ صوبائی کا بینہ نے اپنے فیول کے اخراجات کی مد میں 50فیصد کمی کی ہے جس کا حساب بھی لگا یا جا رہا ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سیا حت سب سے زیا دہ ریو ینیو دینے والا شعبہ ہے اس پر بھی بہتری کے لئے تجا ویز مر تب کی جا رہی ہیں البتہ صوبائی حکومت نے زیا رت ڈویلپمنٹ منصوبے کوئٹہ ٹوزیا رت دو رویہ روڈ، زیارت میں چیئر لفٹ، ہزار گنجی نیشنل پارک میں وائلڈ لائف اور اس سمیت دیگر منصوبوں کو فروغ دینے کے لئے بجٹ میں منصوبے رکھے ہیں،

انہوں نے کہاکہ ہم صوبے کے ساحلی علا قوں کو عالمی ٹور ریزم ویلج بنا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ صوبے میں کم سے کم اجرت پر عمل در آمد یقینی کروانے کے لئے محکمہ لیبر ہر ممکن کو شش کر ے گا اور اس حوالے سے سخت اقدامات بھی اٹھائے جا سکتے ہیں، اس موقع پر گفتگو کر تے ہوئے سیکر ٹری خزانہ بلو چستان حافظ عبد الباسط نے کہاکہ بلو چستان اور پی پی ایل درمیان سوئی گیس کا معاہد تا خیر کا شکار ہے جس کی وجہ سے ہمیں گیس سر چارچ کی مد میں آمدن کم حاصل ہو رہی ہے البتہ یہ رقم واجب الدا رقم کی مد میں رکھی گئی ہے جبکہ پی پی ایل نے بھی اپنے بجٹ میں اس رقم کو ظاہر کیا ہے

جو ہی بلو چستان اور پی پی ایل کے درمیان سوئی گیس معاہدے کو تو سیع ہو جا تی ہے تو بلو چستان کا ریو ینیو بڑھ جا ئے گا اور گیس کے واجبات بھی ہمیں حاصل ہوں گے، انہوں نے کہاکہ واجبات کی رقم 40لاکھ روپے سے زائد بنتی ہے،انہوں نے کہاکہ بلو چستان کو وفا ق سے حاصل ہو نے والے ڈویز بل پول کی رقم اس وقت بڑی ہے ہمیں 54ارب روپے وفا ق سے ریوینیو حاصل ہو اہے جبکہ ہمارا تخمینہ اس سے کم تھا،انہوں نے کہا کہ صوبے کی گیس کم ہو رہی ہے جس کی وجہ سے اس کی رائلٹی کی رقم بھی کم ہو تی جا رہی ہے۔