|

وقتِ اشاعت :   June 27 – 2022

ملک بھر میں بجلی کی طلب میں اضافے کے ساتھ ہی بڑے شہروں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھ گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق ملک میں بجلی کی طلب 28 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرگئی جب کہ پیداوار 22500 میگاواٹ ہے جس کے باعث بجلی کا شارٹ فال 6500 میگاواٹ تک جاپہنچا ہے۔

بجلی کا شارٹ فال بڑھنے سے شہروں اور دیہات میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 6 سے 8 گھنٹے سے تجاوز کرگیا۔ لیسکو میں ٹرپنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور اس کا شارٹ فال 600 میگاواٹ تک جا پہنچا ہے جبکہ ڈسکوز میں بھی ہائی لاسز فیڈرز پر لوڈشیدنگ بڑھ گئی۔

دوسری جانب کراچی میں اس وقت بدترین بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے غیر اعلانیہ طور پر شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے شدید گرمی کے باعث شہری بلبلا اٹھے ہیں ،لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 10 گھنٹوں سے 18 گھنٹوں تک پہنچ گیا ہے۔کھارادر، لیاری، نیاآباد،کیماڑی،کورنگی، اورنگی، لانڈھی، سرجانی، قائدآباد، قیوم آباد، نیوکراچی، نارتھ ناظم آباد، لیاقت آباد، سلطان آباد،گلشن اقبال، گلستان جوہر اور اسکیم 33 میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

کراچی میںاس وقت بلیک آؤٹ کی صورتحال ہے رات ہوتے ہی بجلی چلی جاتی ہے صبح اور دوپہر کے وقت چند گھنٹوں کے لیے بجلی دی جاتی ہے رات بھر بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہتا ہے بجلی آتی ہی نہیں شہری اس وقت دوہرے عذاب سے دوچار ہوکر رہ گئے ہیں ،شدید گرمی کے دوران ذہنی مریض بن کر رہ گئے ہیں مگر متعلقہ ادارہ اور حکام ٹس سے مس نہیں ہورہے ،شکایات درج کرنے کے باوجود بھی کوئی ایکشن نہیں لیاجارہا ، بجلی کی قیمتوں میں دن بہ دن اضافہ کیاجارہا ہے ،بل شہریوں کی جیبوں سے وصول کیاجارہا ہے مگر بجلی فراہم نہیں کی جارہی ۔ افسوس کا مقام ہے کہ ہمارے یہاںعوام سے صرف قربانی کے تقاضے کئے جارہے ہیں کیا متعلقہ وزیر یا اداروں کے آفیسران اس قربانی کا حصہ بن رہے ہیں ،قطعاََ نہیں۔ ملک میں اس وقت جس طرح کی صورتحال پیداہورہی ہے یہ آگے چل کر بہت بڑے مسائل پیدا کرے گی۔

کراچی میں لوڈشیڈنگ کے خلاف شہریوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ ایک ہفتے سے جاری ہے اہم شاہراہیں بند کردی گئیں ہیں،شہریوں کا کہنا ہے کہ پورا دن بجلی ہوتی نہیں، آدھی رات کو بھی بجلی بند کی جاتی ہے۔ترجمان کے الیکٹرک کا دعویٰ ہے کہ گرمی میں شدت کے باعث بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا،کراچی میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں کی جارہی، نیشنل پاور پالیسی کے تحت لوڈشیڈنگ کا دورانیہ علاقے میں نقصان کی شرح پرمنحصر ہے۔کے الیکٹرک کی جانب سے جس طرح کی وضاحتیں دی جارہی ہیں وہ سمجھ سے بالاتر ہے سردی کے موسم بھی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہتا ہے اصل مسئلہ اس وقت تمام تر مشکل حالات اور بحرانات کا ملبہ عوام کے سرڈالنا ہے عوام کو قربانی کا بکرا بناتے ہوئے ان کا جینا محال کردیا گیا ہے ۔

تمام ترزندگی کی سہولیات ان سے چھینی جارہی ہیں جبکہ حکمران تسلیاںاور وضاحتیں دیتے ہوئے صورتحال کی ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت کو ٹہرارہے ہیں اگر اس قدر بحرانات موجود تھے تو کیونکر حکومت لی گئی ،ہونا تو یہ چاہئے تھے کہ عام انتخابات کی طرف جاتے کم ازکم عوام کو یہ تسلی ہوتی کہ جو اپوزیشن ان کے لیے اتنا شور مچارہی ہے آوازاٹھاکر مظلوم بن رہی ہے وہ عوام کو بدترین حالات سے نجات دینے کے لیے یکجا ہوئی ہے مگر افسوس کا مقام ہے کہ حکومت کی توجہ اداروں کے اندر تعیناتی اور ترامیم پردکھائی دے رہی ہے، اس سے کیا سمجھا جائے کہ حکومت محض اس لیے لی گئی ہے کہ حکمران خود ریلیف لے سکیں۔ خدارا اس ملک کو مزید تباہی کی طرف نہ دھکیلا جائے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں ۔