ستر سال سے زائدکا عرصہ گزرگیا مگر ملک میں معاشی بہتری نہیں آسکی اور نہ ہی سیاسی حوالے سے استحکام دیکھنے کو ملا ہے ہر دور میں سیاسی حالات کشیدہ رہے تو ساتھ ہی معیشت اس کے ساتھ لڑکڑاتی رہی ،اندرون خانہ سیاسی جنگ کی وجہ سے ملک میں نہ معاشی استحکام آیا اور نہ ہی سیاسی حوالے سے صورتحال بہتر ہوئی جس کے واضح اثرات ملکی حالات سے دکھائی دے رہے ہیں ۔یہ بات تو بالکل صاف ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے آئی ایم ایف ہی ہماری معیشت کو کنٹرول کرکے چلارہی ہے جن کے احکامات کے ذریعے ٹیکسز سمیت دیگر فیصلے کئے جارہے ہیں اب ن لیگ کی حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کررہی ہے مگر آئی ایم ایف نے جو رویہ اختیار کیا ہے۔
اس سے لگتا ہے کہ ماضی کی نسبت مزید سخت ترین شرائط رکھے گی جس کا اندازہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے بیان سے ہوجاتا ہے ۔ گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کاکہنا تھا کہ ماضی کی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ تاخیر سے معاہدہ کیا اور ہمیں ان کے ساتھ ہر قیمت پر معاہدہ کرنا تھا، اب آئی ایم ایف ہمیں تگنی کا ناچ نچا رہا ہے۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کی بہت کوششیں کیں، یہ قیمتیں بڑھنے سے مہنگائی بڑھتی ہے، موجودہ صورتحال میں نئے انتخابات کا بھی سوچا، اب ایک ارب ڈالر کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں۔
آئی ایم ایف ملک کو تگنی کا ناچ نچا رہا ہے،،ملک دیوالیہ ہو گیا تو ملک میں افراتفری پھیلے گی۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ملک نے ماضی میں ڈیڑھ سو ارب ڈالر کا نقصان اٹھایا، ملکی معیشت اور امن و امان کی صورتحال کا حل سیاسی اتفاق رائے میں ہے، ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ایک جگہ سرجوڑ کر بیٹھیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایک فرد واحد انتشارپھیلانے پر تلا ہوا ہے، تکبر اور غرور انسانوں کو تباہ کرتا ہے، عمران خان کسی کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں، عمران خان کہتے ہیں وہ کسی کو نہیں چھوڑیں گے اورلوگوں کوگالیاں دیتے ہیں، یہ کہتے ہیں فلاں کو نہیں چھوڑوں گا، ایک انسان کی اوقات کیا ہے؟ اس قسم کی گفتگو قوم کو نقصان پہنچاتی ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک کے مسائل کے حل کے لیے سب کو مل بیٹھنا ہوگا، اگر یہ کچھ کرسکتے تو چار سال میں کرچکے ہوتے، اس نے فرح گوگی اور احسن گجر کی تقدیر بدلی ہے، فرح گوگی کے سوال پر اب یہ جواب نہیں دیتے، قوم ان کا ساتھ دے گی جو ملک کو اتفاق رائے کے ساتھ آگے لے جارہے ہیں۔
یہ لوگ لانگ مارچ اور جلسوں کی دھمکیاں دیتے ہیں۔بہرحال آئی ایم ایف حکومت کو نچارہی ہے تو اس کا مطلب ہم اپنے بعض فیصلوں سمیت دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کے متعلق کمزور پوزیشن پر ہیں اس لیے ہمارے لیے قرض لینا انتہائی ضروری ہے المیہ یہ ہے کہ ملک زراعت ، معدنی وسائل سمیت دیگر وسائل سے مالامال ہے مگر اس کے باوجود اپنی معیشت پر توجہ نہیں دی گئی اور نہ ہی معیشت کے حوالے سے مستقبل کے لیے پالیسی مرتب کی گئی ،سیاسی کشیدگی اس کی سب سے بڑی وجہ بنی رہی ہے اور یہ صورتحال اب بھی برقرار ہے جب تک تمام سیاسی جماعتیں ملکر اقتدار کی رسہ کشی سے نہیں نکلیں گی اور ملک وعوام کے لیے نہیں سوچیں گی حالات اسی طرح رہیںگی ،ایک جائے گا دوسرا آئے گا کوئی تبدیلی نہیں آئے گی عوام پر بوجھ مزید بڑھے گا،کمزور معیشت اور اندرون خانہ سیاسی کشیدگی ملک کو مزید بحرانات کی طرف دھکیلے گی۔